دنیا کدھر جا رہی ہے اور ہم کدھر کھڑے ہیں

585

چند روز قبل کولیشن فار ٹوبیکو (سی ٹی سی) کے ایک سیمینار میں شرکت کا موقع ملا۔ وہاں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے شہزاد عالم نے بتایا کہ شروع شروع میں جب کمپیوٹر کی مشین ایجاد ہوئی تو اس کے تیار کرنے والے نے تنبیہ کی کہ اسے صرف مخصوص حالات میں مخصوص کام کے لیے ہی استعمال کیجیے گا۔ لیکن کچھ لوگوں نے سوچا کہ نہیں ہمیں تو اسے ہر میز پر پہنچانا ہے اور وہ ڈیسک ٹاپ مشین لے آئے، یوں کمپیوٹر ہر میز کی زینت بن گیا، پھر کچھ لوگوں نے سوچا نہیں اسے ہر جھولی میں پہنچانا ہے تو لوگوں نے دیکھا کہ لیپ ٹاپ کی صورت میں یہ مشین ہر جھولی میں پہنچ گئی۔ اس پر بھی لوگوں کو چین نہ آیا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ ہر ہتھیلی میں یہ مشین ہونی چاہیے تو وہ ٹیب لیٹ مشین لے آئے۔ ابھی یہاں پر بات رکی نہیں اب سوچا جا رہا ہے کہ ہتھیلی کے بجائے آنکھوں پر اس مشین کو لے جایا جائے۔ کمپوٹر کی اس ترقی کو دیکھتے ہوئے راقم اکثر کہا کرتا تھا اب بس انسان ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا رہ گیا ہے باقی تو سب کچھ ہو چکا ہے۔
عظیم لطیف کی ایک تحریر پڑھ کر اندازہ ہوا کہ اگلا دور میٹاورس اور ویب تھری کا آ رہا ہے اور اس دور میں حقیقتاً انسان طلسمی زندگی گزار رہا ہوگا۔ اگلے دس سال کی اکانومی میں سب سے بڑا کردار میٹاورس اور ویب تھری کا ہو گا۔ یہ دونوں چیزیں معیشت، ملازمت اور معاشرت میں طغیانی لے کر آئیں گی۔ جس جس کو اس بس میں بیٹھنا ہے، بیٹھ جائے ورنہ بہت پیچھے رہ جانے گا۔ اس ورچوئل رییلٹی کے طلسمِ ہوش رُبا کی وجہ سے انسانی نفسیات، رشتوں اور عقیدوں میں بہت بڑا بھونچال آنے والا ہے جو شدید توڑ پھوڑ کا باعث بنے گا کہ اس کے سامنے ٹک ٹاک زندگی ایک چھوٹا سا بلبلہ دکھائی دے گی۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے جب پہلی بار انٹرنیٹ کا استعمال شروع کیا تو یہ ویب 1 کا زمانہ تھا، اس وقت ڈائیل اپ موڈیم تھا انٹرنیٹ انتہائی سست تھا، اس سے بہت ہی محدود کام لیا جاتا تھا، آن لائن بزنس انتہائی محدود تھا اور اشتہار بازی کے لیے صرف ویب سائٹ پہ بینرز کا استعمال ہوتا تھا۔ ای میلز صرف الفاظ بھیجنے تک محدود تھیں۔
اس کے بعد ہماری زندگیوں میں ہی دیکھتے ہی دیکھتے web 2 کا دور شروع ہوا جس میں نہ صرف انفارمیشن کو پڑھا جاسکتا بلکہ لکھا بھی جاسکتا تھا۔ فیس بک، یوٹیوب، ٹویٹر، گوگل، موبائل ایپس، وٹس ایپ وغیرہ اس کی مثال ہیں۔ اشتہار بازی کے لیے باقاعدہ ویڈیوز اور تصاویر استعمال ہونی شروع ہوئیں۔ ایمازون، ای بے سب ویب 2 کی دین ہیں جہاں رنگ برنگی ضرورت کی چیزیں دیکھ کر اپنے ڈیبٹ یا کریڈ کارڈ سے خرید سکتے ہیں پاکستان میں دراز پی کے اس کی ایک مثال ہے۔ سوشل میڈیا ویب سائٹس کی ایجاد ہوئیں جن کے ذریعے لوگوں کا آپس میں رابطہ انتہائی سہل ہو گیا۔ Zoom اور Skype کے ذریعے ویڈیو کانفرنس، آن لائن ٹیکسٹ آ ڈیو ، ویڈیو بلاگز کے ذریعے لاک ڈاؤن کے دور میں بھی تعلیم کے اصول میں آسانیاں پیدا ہوئیں۔ ویب 2 کے بعد اب آئندہ دور ویب 3 کا آ رہا ہے اور آپ کی سوچوں سے بات کافی آگے بڑھتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔
آپ پاکستان میں ہیں اور امریکا میں بیٹھے دوست سے ویڈیو بات کر رہے ہیں اور سوچ رہے ہیں کہ کاش ایسا ہوجائے کہ دونوں بالکل ایک دوسرے کے آمنے سامنے آجائیں اور باقاعدہ ایک روم کے اندر یا کسی دوکان، بازار، گھر، ہوٹل وغیرہ میں بیٹھ کر بات کر سکیں۔ بظاہر تو یہ ناممکن سی بات لگتی ہے لیکن ویب 3 کے دور میں یہ سب ممکن ہونے والا ہے۔ اگلے پانچ دس سال میں انٹرنیٹ کا استعمال انتہائی تیز اور مختلف ہوگا۔ فرض کریں عید کا دن ہے اور آپ پانچ رشتہ دار یا دوست پانچ مختلف شہروں سے کنیکٹ ہیں۔ ابھی ایک جگہ اکٹھے تو نہیں ہوسکتے لیکن انٹرنیٹ نے یہ سہولت آسان کردی کہ سب ایک خاص قسم کی عینک Vr Glasses لگائیں اور اپنی مرضی کا شہر، عمارت وغیرہ منتخب کریں اور کمپیوٹر کی دنیا کے اندر چلے جائیں جہاں آپ سب کا ایک ہم شکل (Avater) کھڑا ہے۔ اب سب بالکل ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہیں ہاتھ پائوں ہلا رہے ہیں اور بالکل ایک بیٹھک جیسی کیفیت ہے جو اس سے پہلے ویب 2 میں ممکن نہ تھی جو صرف وی ڈیو کال تک محدود تھی۔ اب جس عمارت کے اندر آپ کھڑے ہیں وہ آپ کی اپنی بھی ہوسکتی ہے اور آپ کرائے پر بھی لے سکتے ہیں۔ جی ہاں! ویب تھری میں لوگوں کے پاس ڈیجیٹل جائداد ہوگی جو وہ سیل کریں گے یا رینٹ پہ لگائیں گے۔ اسی لیے مارک زکربرگ نے جیسے ہی میٹاورس کا اعلان کیا اس کے ساتھ ڈیجیٹل سازو سامان بنانے والے کرپٹو پروجیکٹس Mana, Sandbox, Enjine coin وغیرہ سب کے اسٹاک اوپر چلے گئے۔ اس وقت جو کچھ بھی انٹرنیٹ میں استعمال ہوتا ہے۔ لکھائی، تصاویر، میوزک، وی ڈیو، گیمز سب میٹا ورس اور ویب تھری کی زینت بننے والے ہیں۔
گیموں کا رخ بھی بدلنے والا ہے۔ جی ٹی اے گیم کا تو تقریباً سب کو ہی پتا ہوگا، گیم مکمل طور پر آن لائین ہوجائیں گے بلکہ آپ عینکیں پہن کر یا اپنا ہم شکل (AVATER) بطور گیم پلیئر استعمال کرسکیں گے گرافکس اس قدر جاذب نظر ہوںگی کہ آپ اس دنیا سے باہر نہ نکلنا چاہئیں گے جیسے ایک خواب دیکھ رہے ہوں۔ ایسی گیموں کی ایک تازہ مثال Axie Infinity ہے جس کی مارکیٹ ویلیو اس وقت نو بلین ڈالر تجاوز کر چکی ہے۔
اس ویب تھری انٹرنیٹ کی دنیا میں استعمال ہونے والا پیسہ کرپٹو کوئین ہے۔ بٹ کوئین کا آپ نے نام سنا ہوگا۔ بٹ کوئین دراصل ڈیجیٹل کوئن ہے جس میں آپ پیسے ڈالتے ہیں اور وہ آپ کے پیسے کی ویلیو کو اسٹور کرلیتا ہے۔ مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ اس کی ویلیو میں کمی بیشی آتی رہتی ہے لیکن چونکہ پہلے انفرادی لوگوں نے اسے خریدا پھر اداروں نے پھر بزنس اداروں نے اس کے بعد اب بات ملکوں پر آگئی ہے جو بٹ کوئین خرید رہے ہیں اس لیے سال ہا سال اس کی ویلیو بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔
آنے والے ویب تھری دور میں بزنس میٹنگ گھروں سے ایک ڈیجیٹل کمپیوٹر آفس میں ہوںگی جہاں سب ارکان کی ایک ایک کاپی (avater) موجود ہوگی۔ زیادہ تر کام گھروں ہی میں ڈیجیٹلی ہوجائیں گے۔ آنے والے ویب 3 کے دور میں آپ کا ڈیٹا بھی بالکل محفوظ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ آج کل تو آپ کا ڈیٹا جس کمپنی ویب سائٹ کو آپ استعمال کرتے ان کے سرور پر پڑا رہتا ہے۔ مثلاً فیس بک پر آپ کی تمام تصاویر ان کے کمپیوٹر پر ہیں اور کل کو کمپنی چاہے تو آپ کا اکائونٹ اور ڈیٹا ڈیلیٹ کردے اس طرح آپ کی تو خوبصورت تصاویر اور ان سے جڑی یادیں گئیں۔ ایسے ڈیٹا سسٹم کو Centralized Data کہتے ہیں۔ لیکن ویب تھری میں ڈیٹا Decentralized ہوگا۔ یعنی کسی ایک کمپنی کے کمپیوٹر پر نہیں پڑا ہوگا بلکہ یا تو آپ کے اپنے کمپیوٹر میں ہوگا یا پھر آپ کی پسندیدہ کمپنی کے کمپیوٹر میں جس کو کوئی اختیار نہ ہوگا کہ آپ کے ڈیٹا کو چھیڑ سکے۔
آسان لفظوں میں ویب ٹو 2D دور تھا جبکہ ویب تھری 3D دور ہے۔ یہ تمام تر کرپٹو 3D ایپس اور Decentralized چیزیں ویب تھری کی شروعات ہیں جبکہ میٹا ورس اس کی شاخ ہے جس میں آپ دستانے اور عینکیں پہن کر کمپیوٹر کی دنیا میں داخل ہوجاتے ہیں جہاں آپ اپنے دور دراز دوستوں سے آمنے سامنے کھڑے ہوکر باتیں کریں، گیند اچھالیں یا دوڑ لگائیں سب ممکن ہوگا۔ ویب تھری میں تعلیم بالکل بدل جائیگی بچوں کو نظام شمسی سمجھانے کے لیے عینکیں پہنا کر کمپیوٹر خلا میں لے جایا جائے گا جہاں وہ بالکل ایک حیران کن خواب کی طرح سب اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ سکیں گے۔ یہ ڈیجیٹل اسمارٹ عینکیں تو بس شروعات ہے ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں اسمارٹ کنٹیکٹ لینز متعارف کرائے جائیں جنہیں پہنتے ہی آپ ویب 3 اور میٹا ورس میں پہنچ جائیں گے۔ غرض انٹرنیٹ کا ایک نیا سورج طلوع ہونے والا ہے اور ہمیں اس کی دھوپ سے اپنے فائدے حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
نئی ایجادات کے جہاں بے بہا فوائد ہوتے ہیں وہاں نقصانات بھی ہوتے ہیں مگر ترقی کا دور تیزی سے آگے بڑھتا رہتا ہے تھمتا نہیں۔ دعا ہے کہ یہ ویب 3 کا نیا دور انسانی فلاح کے لیے ایک بہترین پیغام لے کر آئے۔