دھرنا امیدوں کا مرکز بن چکا، آج دنیا کے بیس بڑے شہروں کے بلدیاتی ماہرین کے ساتھ سیشن ہوگا

319

دھرنے کے انیسویں دن میڈیا بریفنگ کے دوران حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ دھرنا لوگوں کی امید کا مرکز بن چکا،پانچ سو سے زائد وفود نے یہاں آکر اپنی حمایت کا اعلان کیا ،عالمی میڈیا بھی اب سوال کرتا ہے کہ یہ کیوں حقوق نہیں دینا چاہتے جب کمیٹی بنائی ہے تو مذاکرات تعطل کا شکار کیوں ہیں، سندھ حکومت ایکسپوز ہورہی ہے ، اگر یہ ہمیں تھکانا چاہتے ہیں تو یہ انکی بھول ہے. انہوں نے کہا کہ 20جنوری کو یونیورسٹی روڈ پر خواتین حسن اسکوائر پر دھرنا دیں گی جبکہ آج رات دنیا کے بیس بڑے شہروں کے بلدیاتی امور کے ماہرین کے ساتھ یہاں سیشن ہوگا.

آج بھی یہاں دھرنے میں خواتین کی بھرپور شرکت رہی ، مختلف انسٹیٹیوٹس کی طالبات و اساتذہ نے دھرنے میں شرکت کی ،بیٹھک اسکول ایک بڑا نیٹ ورک ہے جو جماعت اسلامی خواتین کا شعبہ چلاتا ہے جو ہزاروں اسٹریٹ چلڈرن کو تعلیم فراہم کرتا ہے ، جو حکومت کے کرنے کا کام ہے وہ جماعت اسلامی کررہی ہے .

دھرنا پوری آب و تاب سے جاری ہے ، اور یہ شہر ہی نہیں ملک بھر کے لوگوں کی امیدوں کا مرکز بن گیا ہے . یہاں اب تک شہر سے ، اندرون سندھ بلکہ پورے ملک سے پانچ سو سے زائد مختلف وفود نے آکر دھرنے سے یکجہتی کا اظہار کیا اور اپنے مسائل شیئر کیے . اب یہ دھرنا میڈیا میں بھی زیر بحث ہے ،لوگ کالم لکھ رہے ہیں ،میڈیا ٹاک میں کراچی کے ایشو پہ تبادلہ خیال ہورہا ہے ، اور یہ تمام چیزیں حکومت سندھ کے لیے سوالیہ نشان ہیں کہ کیوں وہ کراچی کو اسکا آئینی حق نہیں دیتی ،کیوں انہوں نے تعلیم و صحت اور کے ایم سی کے تمام اداروں پر قبضہ کرلیا، اور ایسی کیا رکاوٹ ہے کہ جس میں میئر کا براہ راست انتخاب نہیں ہوسکتا ،اور کیوں انہوں نے برابری کی بنیاد پر یونین کونسلوں کے تعداد کاتعین نہیں کیا. ہم بار بار یہی مطالبہ کررہے ہیں کہ ہماری یونین کمیٹیاں اسی اصول کی بنیاد پر ہونی چاہییں جسکے تحت کراچی کے علاوہ پورے صوبے میں آپ نے رکھی ہیں. اگر دیہی آبادیوں میں دس بیس فیصد کا فرق ہوتو ظاہر ہے کہ وہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں کہ وہ ایک پھیلا ہوا رقبہ ہوتا ہے لیکن اگر اربن ایریاز میں 14پندرہ ہزار کی بنیاد پر  جبکہ کراچی میں 65ہزار کا اوسط رکھا جائے تو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ کراچی کے لوگوں نے کیا قصور کیا ہے کہ انکی سہولیات آپ چھین رہے ہیں . اس وجہ سے پورے پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں یہ لوگ ایکسپوز ہورہے ہیں ، عالمی میڈیا بھی ہم سے رابطہ کرکے پوچھ رہے ہیں کہ جب کمیٹیاں بنی ہیں تو پھر مسئلہ کیوں حل نہیں ہورہا .  مذاکرات کا عمل بھی جو سندھ حکومت نے شروع کیاتھا تو تعطل کے ذمے دار بھی وہی ہیں . اگر وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں تھکادیں گے تو یہ انکی بھول ہے . کارنرمیٹنگز ،جگہ جگہ دھرنے اور دو دن قبل شاہراہ فیصل پر ایسی ریلی ہوئی جسکی ماضی میں کسی اور پارٹی کے شہر بھر کے جلسے جلوس کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جاسکتا . اب تو ٹیمپو بن گیا ہے ،اسے بڑھانا ہے. پرسوں 20جنوری کو یونیورسٹی روڈ پر خواتین حسن اسکوائر پر دھرنا دیں گی .

انہوں نے کہا کہ آج رات دنیا کے بیس بڑے شہروں میں بلدیاتی امور کے ماہرین کے ساتھ سیشن ہوگا.

انہوں نے کہا کہ یہ شہر اٹھانوے فیصد ٹیکس دیتا ہے لیکن اس پر تین فیصد خرچ کیا جاتا ہے ، وفاق کے جعلی مردم شماری کے مطابق بھی کراچی دنیا کا تیسرا بڑا شہر ہے ، لیکن یہاں سو لوگوں کی اقلیت یہاں کی اکثریت کے حقوق کر روند رہی ہے ،اور شہر کے ساتھ جوکچھ ہورہا ہے یہ دیکھنے کے قابل ہے ، کراچی میں ناگن چورنگی کے پاس بچوں کا ایک بڑا اسپتال ہے جسکا حال انہوں نے برا کردیا ہے . ڈیڑھ ارب کی لائبلٹی پر محض  پینتالیس کروڑ جاری کئے گئے ،خدارا اسپتالوں کو چلنے دیں  .

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی حقوق کی چیمپئن بنتی ہے لیکن انکو پر امن جدوجہد کی عادت نہیں جبکہ اشتعال انگیزی ہمارا مزاج نہیں ہے . مفتی منیب نے سوال بھی کیا کہ حکمرانوں کو کیا ہوگیا کہ پرامن لوگوں کی بات نہیں سنتے .جماعت اسلامی پر امن جدوجہد پر یقین رکھتی ہے . سندھ حکومت عوامی لاوہ پھنٹے کا انتظار کررہی ہے .