مصطفی کمال کا وزیر اعلی ہائوس تک عوامی مارچ کا اعلان

280

کراچی: پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے بلدیاتی ترمیمی قانون کے خلاف 30 جنوری کوتبت سینٹر سے وزیر اعلی ہائوس تک عوامی مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں روکا گیا تو نتائج کی ذمہ دار حکومت ہوگی،طاقت کا جواب عوامی طاقت سے دیا جائے گاجو جیسا کرے گا اسے ویسا ہی جواب ملے گا،پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت جان لے کہ ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے، جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔ عوام 30 جنوری کو بڑی تعداد میں اپنے حق کی خاطر نکلیں،پاکستان کے سیاسی حالات انتہائی مخدوش ہیں، پاکستان چل ہی نہیں رہا، وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں،پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیاگیا ہے،سندھ حکومت نفرت اور تعصب کی بنیاد پر راج کر رہی ہے،صوبے بھر میں لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہورہا ہے اور عوام میں لسانی لاوا پک رہا ہے، سندھ کو دس ہزار 242 ارب روپے ملے، لیکن کہاں استعمال ہوئے، پی پی پی تم چور ہو، قابض ہو، غبن خور ہو۔ان خیالات کا اظہار پیرکو پاکستان ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر پی ایس پی انیس قائم خانی سمیت دیگر مرکزی عہدیداران بھی موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ  مہنگائی کی شرح 12.5 فیصد سے زائد ہوچکی ہے، قیامت خیز مہنگائی اور ریکارڈ توڑ بیروزگاری نے غریب اور متوسط طبقے کو موت کی دہلیز تک دھکیل دیا ہے۔ ان سارے مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کو سر جوڑ کر بیٹھ کر عوام کو مشکلات سے نکلنے کا راستہ سوچنا چاہئے تھا لیکن حکومت اپوزیشن کو اور اپوزیشن حکومت کو گرانے پر لگی ہوئی ہے۔ کئی دہائیوں سے سندھ کا وزیر اعلی پیپلز پارٹی سے ہے، جب تک یہ وزیر اعلی رہتے ہیں تب تک پنجاب، اسٹیبلشمنٹ اور وفاق سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا لیکن جب سندھ کو حقوق دینے کی بات آتی ہے تو تمام وسائل اور اختیارات پر قابض ظالم حکمران عوام سے جھوٹ بولتے ہیں کہ پنجاب، اسٹیبلشمنٹ اور وفاق تمہارا حق مارہا ہے، پھر یہ نوجوانوں سے ہتھیار اٹھواتے ہیں، سندھو دیش کے نعرے لگوا کر اسٹیبلشمنٹ اور وفاق کو بلیک میل کرتے ہیں۔ صرف تیرہ سال میں پیپلزپارٹی کو 10 ہزار 242 ارب ملے، پیپلز پارٹی پہلے اسکا حساب تو دے۔پاکستان کے سیاسی حالات انتہائی مخدوش ہوچکے ہیں۔ سندھ کی صوبائی حکومت نفرت اور تعصب کی بنیاد پر راج کر رہی ہے صوبے بھر میں لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہورہاہے اور عوام میں لسانی لاوا پک رہا ہے جس کا فائدہ ملک دشمن ایجنسیاں اٹھاتی ہیں تاکہ یہاں پر سندھی، مہاجر ، پختون فسادات کروائے جائیں، جب نوجوانوں سے ان کا جینا کا حق چھین لیا جائے گا تو یقینا وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہوگا۔مصطفی کمال نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی ملک دشمن سندھ حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صوبہ سندھ کی بہت بڑی آبادی کو پاکستان کے خلاف کر رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کی بداعمالیوں کے باعث سندھ کا معاملہ اب کوئی علاقائی معاملہ نہیں رہا بلکہ یہ پاکستان کی قومی سلامتی، معیشت اور سالمیت کے لیے واضح خطرہ بن گیا ہے۔ پاک سر زمین پارٹی پیپلز پارٹی کا پردہ چاک کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے عددی اکثریت کی بنیاد پر نئے بلدیاتی ترمیمی قانون کے زریعے اپنا الیکشن کمیشن بنا رکھا ہے جو کہ آرٹیکل 140(2)A کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس سے قبل 2013 کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں پیپلز پارٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے لفظ پاکستان ہٹا دیا تھا اور آج پیپلز پارٹی نے 2021 کے ترمیمی ایکٹ سے پورا الیکشن کمیشن کا لفظ ہی نکال دیا ہے جبکہ نئے سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی قانون کو پیپلز پارٹی اسمبلی میں پیش کیے بغیر محض ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے لوکل گورنمنٹ قانون میں مزید تبدیلی کرسکے گی جو اس آئین پاکستان کیساتھ بھونڈا مذاق ہے جو خود پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے دیا تھا۔پیپلز پارٹی صوبائی وزارتوں کے ساتھ ساتھ اب شہری حکومت کے اوپر بھی قبضہ کر رہی ہے۔2001 میں بلدیاتی حکومت کے اختیار میں 47 محکمے تھے لیکن اب صرف 21 رہ گئے ہیں۔ ایک ایک کرکے سارے محکمے سندھ حکومت قبضہ کر چکی اور ان تمام محکموں کو کرپشن کا گڑھ بنا دیاگیا ہے۔ سندھ میں 70 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جو کئی ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہیں، پیپلز پارٹی نے صرف تعلیم کی مد میں 2300 ارب روپے خرچ کیے، آج سندھ میں ہزاروں گھوسٹ اسکولز اور لاکھوں گھوسٹ ٹیچرز ہیں جسے تمام بین الاقوامی ایجنسیوں نے رپورٹ کیا۔ نئے تعلیمی ادارے کھلنے کے بجائے سرکاری اسکولوں کو بند کیا جارہا، سندھ میں سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو فلاحی اداروں کو ٹھیکے پر دیا جارہا ہے۔ سندھ میں ایک نئی لائن پینے کے پانی کی نہیں ڈالی گئی، کراچی کے شہری سے لیکر تھر پارکر کے دیہی علاقوں تک لوگ بوند بوند پانی کو ترس رہے، سندھ حکومت کے خلاف کوئی آواز اٹھائے تو سرے عام گولیاں چلاکر قتل عام کیا جاتا ہیں ۔آج بھی ام رباب اور ناظم جوکھیو کے