قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

544

 

اْن کے نبی نے ان سے کہا کہ اللہ نے طالوت کو تمہارے لیے بادشاہ مقرر کیا ہے یہ سن کر وہ بولے : ’’ہم پر بادشاہ بننے کا وہ کیسے حقدار ہو گیا؟ اْس کے مقابلے میں بادشاہی کے ہم زیادہ مستحق ہیں وہ تو کوئی بڑا ما ل دار آدمی نہیں ہے‘‘ نبی نے جواب دیا: ’’اللہ نے تمہارے مقابلے میں اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کو دماغی و جسمانی دونوں قسم کی اہلیتیں فراوانی کے ساتھ عطا فرمائی ہیں اور اللہ کو اختیار ہے کہ اپنا ملک جسے چاہے دے، اللہ بڑی وسعت رکھتا ہے اور سب کچھ اْس کے علم میں ہے‘‘۔(سورۃ البقرۃ:247)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم موذن کی آواز سنو تو تم بھی وہی کہو جو وہ کہتا ہے، پھر مجھ پر درود بھیجو، اس لیے کہ جو مجھ پر ایک بار درود بھیجے گا اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ طلب کرو، وسیلہ جنت میں ایک مقام ہے جو اللہ تعالیٰ کے ایک بندے کے سوا کسی کو نہ ملی گا، امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا، جس نے میرے لیے اللہ سے وسیلہ طلب کیا اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔ (ابوداؤد)