سندھ حکومت ہٹ دھرمی چھوڑ کر کالا بلدیاتی قانون واپس لے ،سراج الحق

237

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سندھ کی صوبائی حکومت ہٹ دھرمی چھوڑدے اور کالا بلدیاتی قانون واپس لے۔ 3 کروڑ آبادی کے شہر کے میئر کو اختیارات نہ ملے تو الیکشن ایکسرسائز کا کیا فائدہ ہو گا۔ کیا کراچی کا میئر صرف جھاڑو پکڑ کر صفائی کرے گا؟ شہری حکومتوں کے قیام کا مقصد نچلے درجے تک اختیارات کی تقسیم ہے۔ لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم کرنا کہاں کی جمہوریت ہے؟ پیپلزپارٹی اگر جمہوری جماعت ہونے کے دعوے کرتی ہے تو 18دن سے سڑک پر بیٹھے لوگوں کی آواز سنے۔ سندھ کا بلدیاتی قانون تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بننا چاہیے۔ کسی ایسے قانون کو قبول نہیں کریں گے جو جمہوریت کے بنیادی اصول سے ہی متصادم ہو۔ جماعت اسلامی کراچی دھرنا جاری رکھے گی۔ کراچی کے عوام کے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں۔ صوبائی اسمبلی سے پاس شدہ بجٹ کوئی صحیفہ نہیں کہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔ واٹربورڈ، ٹرانسفر پوسٹنگ، اسکول، کالجز، اسپتالوں کو چلانے میں لوکل گورنمنٹ کا کردار ختم کر دیا گیا۔ تمام اختیارات وزیراعلیٰ نے اپنی جیب میں ڈال لیے۔ شہر گندگی کا ڈھیر بن چکا،اکثریت صاف پانی کے لیے ترس رہی ہے۔ منی پاکستان جو ملک کی معاشی شہ رگ ہے کو وفاقی اور صوبائی حکومت نے تباہ کر دیا۔ کراچی کے رہائشی اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ جماعت اسلامی جمہوری اسلامی پاکستان چاہتی ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد منزل کے حصول تک جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ بلوچستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ’’گوادر کو حق دو تحریک‘‘ سے کیے گئے حکومتی وعدے پورے نہیں ہوئے۔ حکمرانوں نے اپنا ٹریک ریکارڈ جاری رکھتے ہوئے بلوچستان کے عوام کو ایک دفعہ پھر دھوکا دیا۔ انھوں نے کہا کہ گوادر کے رہائشیوں نے خواتین بچوں سمیت بلوچستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ مولانا ہدایت الرحمن کی سربراہی میں کئی ہفتے دھرنا دیا۔ حکومت نے تمام مطالبات منظور کیے اور دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی۔ گوادر کے عوام نے احتجاج ختم کر دیا، مگر حکمرانوں نے تاحال ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ ٹرالر مافیا گوادر کے ساحلی علاقوں میںمچھلی کی نسل کو ختم کر رہا ہے اور مقامی مچھیروں کے گھروں میں فاقوںکی نوبت ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ اگر بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ نہ کیا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لے۔ لوگوں کو دوبارہ احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔ اس بار احتجاج ہوا تو حکومت کے لیے سخت مشکل بن جائے گی۔ انھوںنے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ساڑھے 3 برس میں بلوچستان کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ سابق حکومتیں بھی مسائل کی برابر کی ذمے دار ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ اسٹیٹس کو کی علمبردار وفاقی اور صوبائی حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہیں۔ حکمرانوں کی عیاشیاں جاری ہیں اور عوام کی محرومیوں میں ہر آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔ عوام 2 وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں۔ مہنگائی، بے روزگاری کا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا اور لاکھوں افراد کو روزگار سے محروم کر دیا۔ حکمران ناتجربہ کار ہی نہیں نااہل بھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سابق اور موجودہ حکومتیں بری طرح پٹ چکی ہیں۔ عوام حقیقی تبدیلی کے منتظر ہیں۔ قوم کی اکثریت قرآن و سنت کا نظام چاہتی ہے۔ جماعت اسلامی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی گوادر، کراچی سمیت ملک بھر کے پسے طبقات کی آواز بن کر ابھری ہے۔ قوم سے اپیل ہے کہ وہ جاگیرداروں اور وڈیروں سے جان چھڑانے کے لیے جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر پرامن جمہوری جدوجہد کرے۔ قوم آئندہ الیکشن میں جماعت اسلامی کے امیدواروں کو ووٹ دے۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا ہماری منزل ہے۔