کاٹی میں فوکل پرسن تعینات کرینگے ،حیدرعلی دھاریجو

785
کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، صدر سلمان اسلم ایف بی آر کے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو، آر ٹی او II حیدر علی دھاریجو کو شیلڈ پیش کر رہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گزشتہ 6 ماہ میں لیدر ایکسپورٹرز کو 1ارب 60 کروڑ روپے کے ٹیکس ریفنڈز واپس کیے،جبکہ گزشتہ سال 1 ارب کے ریفنڈز کی ادائیگی کی گئی۔ 70 فیصد سے زائد ٹیکس ریفنڈز ادا کیے جا چکے ہیں،مسنگ اور 2016 سے 2018 تک کے ریفنڈز کے مسائل حل کرنے میں بھرپور تعاون کریں گے۔ کورنگی کے صنعتکاروں و ممبران کے ٹیکس مسائل کے لیے کاٹی میں ایک فوکل پرسن مقرر کر دیں گے جس کا 24 گھنٹے میں نوٹفیکیشن کر دیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہارایف بی آر میں ریجنل ٹیکس آفسII کے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو حیدر علی دھاریجو نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے کے موقع پر کیا۔ ان کے ہمراہ کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر، صدر سلمان اسلم،کائٹ کے سی ای او زبیر چھایا، سینئر نائب صدر ماہین سلمان، نائب صدرسید فرخ قندھاری، سابق صدور کاٹی سلیم الزماں، دانش خان، مسعود نقی، جوہر قندھاری، احتشام الدین، طارق ملک، ایس ایم یحییٰ، کمشنرایف بی آر لعل محمد، ڈپٹی کمشنر آئی ٹی ایف بی آر پارس سمیت دیگر ممبران شریک تھے۔ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو حیدر علی دھاریجو کا کہنا تھا کہ گوشوارے جمع کرانے والوں میں 1لاکھ 50 ہزار سے زائد ریٹرن فائل ہوئے جس میں 25 ہزار سے زائد نئے فائلر تھے۔ جبکہ ہدف کے مقابلے میں اب تک 300 ارب سے زائد ٹیکس اکھٹا کر لیا ہے اور امید ہے کہ مقررہ ہدف وقت سے پہلے مکمل کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں شفافیت اولین ترجیح ہے، شکایات کے ازالے کے لیے تمام کارروائیاں اور دستاویزات آن لائن کر دی ہیں۔ لوگ اب با آسانی انکم ٹیکس سرٹیفیکیٹ آن لائن حاصل کر سکتے ہیں۔ اسی طرح ریفنڈز بھی خودکار آن لائن طریقے سے جاری کیے جا رہے ہیں۔ چیف کمشنر نے کہا کہ کاٹی کا شمار پاکستان کے سب سے بڑے صنعتی علاقوں میں ہوتا ہے اسی لیے ذاتی طور پر صنعتکاروں کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کر رہا ہوں۔ حیدر علی دھاریجو نے کہا کہ آئندہ ماہ سے ٹیکس ادا کرنے والوں کی سہولت ک ای کچہری کا سلسلہ شروع کر رہے ہیں جس میں لوگ فون کرکے اپنی شکایات براہ راست دے سکتے ہیں۔ اس سے قبل کاٹی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم منیر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ہر بزنس مین ٹیکس ادا کرے، ٹیکس چوری کرنے والوں کا کبھی ساتھ نہیں دیں گے۔ لیکن ایف بی آر حکام کو رشوت بھی نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکار 10 فیصد شرح سود پر رقم سے کاروبار کرتے ہیں لیکن ٹیکس حکام ان کا پیسہ رکھ کر بیٹھ جاتے ہیں ریفنڈز کی ادائیگی نہیں ہوتی۔ ایف بی آر میں 2007 سے ریفنڈز پھنسے ہیں، جو ابھی تک ادا نہیں کیے گئے۔ صدر کاٹی سلمان اسلم نے کہا کہ کورنگی سے تعلق رکھنے والے صنعتکاروں کو متعدد نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں۔ ایف بی آر میں چند کرپٹ عناصر کے باعث پیدا ہونے والے منفی تاثر ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی ادائیگی اور ریفنڈز کے سسٹم کو آسان بنایا جائے۔ کائٹ کے سی ای او زبیر چھایا نے اس موقع پر کہا کہ حکومت نے فائلر اور نان فائلر کا فرق پیدا کرکے اپنے معاشی اہداف تو حاصل کرلیے لیکن نائن فائلر کو سہولیات فراہم کردی، وہ اضافی ڈیوٹی دے کر تمام سہولیات سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکار ایف بی آر کے ودہولڈنگ ایجنٹ بن کر بلا معاوضہ خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن انہیں سراہنے کے بجائے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر قائمہ کمیٹی برائے ایف بی آر، ایس آر بی اینڈ ٹیکسیشن مسعود نقی نے کہا کہ صنعتکار فاسٹر اسکیم سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں لیکن اب مسنگ کیسسز کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ ایف بی آر کورنگی کے صنعتکاروں کے مسائل حل کرنے کے لیے کاٹی میں ایک فوکل پرسن تعینات کرے تاکہ ٹیکس مسائل بروقت حل کیے جا سکیں۔