سعیدغنی کی ہتک عزت کے مقدمات کی سماعت میں حلیم عادل شیخ عدالت کے روبرو پیش ہوئے 

206

صوبائی وزیرسعیدغنی کی اپوزیشن لیڈر سندھ کے خلاف ہتک عزت کے مقدمات کی سماعت میں اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ عدالت کے روبرو پیش ہوئے عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 12 فروری کو طلب کرلیا ہے۔ عدالت کے باہر قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا مجھ پر پیپلز پارٹی کے سعید غنی کی جانب سے ہتک عزت کے چار مختلف مقدمات درج کئے گئے تھے اس سے قبل بھی پ پ والے کے جھوٹے کیسز میں دو سال تک کنری اور گھوٹکی میں جھوٹ حاضریاں دی ہیں تمام کیسز میں سرخرو ہوا ہوں عدالت نے باعزت بری کیا ہے گھوٹکی اور کنری میں مجھ پر جھوٹے کیسز بنائے گئے پی ایس 88 میں پ پ نے مجھ پر حملہ کروایا اور مجھ پر ہی جھوٹا کیس بھی بنایا گیا ہے ڈیڑھ مہینا جیل میں رہ چکا ہوں اس میں بھی باعزت بری ہوجاﺅں گا۔ حلیم عادل شیخ نے کہا پیپلزپارٹی محترمہ کی پارٹی نے بڑی بڑی تحریکیں چلائی تھی آج کی پارٹی انتقامی کارروائیوں پر یقین رکھتی ہے مجھ پر چار کیسز بنائے گئے ہیں سعید غنی کی جانب سے مجھ پر ہتک عزت کا دعوا کیا گیا ہے منشیات فروشی کا الزام میں ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں لگایا گیا ہے رپورٹ میں تھا کہ منشیات فروشی میں مسٹر کلین شیو اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں پ پ نے ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ سے سعید غنی کو نکلوایا لیکن اس کے باوجود بہت سارے شواہد موجود ہیں ابھی تو حمید اللہ پٹھان کا وڈیو بیان بھی موجود ہے جو بتا رہا ہے کس کے لئے کام کرتا تھا ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ میں ثابت ہوا ہے مسٹر کلین شیو منشیات فروشوں کی سرپرستی کرتے ہیں حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر جی آئی ٹی بنائے جس میں تمام ادارے شامل کئے جائیں کہ کون سچا ہے سب معلوم ہوجائے گا۔ مسٹر کلین شیو سچے ہیں یا ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ درست تھی واضح ہوجائے گا ہم اس معاملے پر بھی جلد عدالت جائیں گے اے این ایف بھی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ پر کارروائی کرے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا شہید ناظم جوکھیو کے کیس کو پروسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کے ذریعے خراب کیا جارہا ہے پروسیکیوٹر ملزمان کو سپورٹ کر رہے ہیں سادہ چالان پیش کیا گیا جس میں تمام ملزمان کو برے کیا گیا تھا سراج لاشاری کی رپورٹ کو دبا دیا گیا ہے پرانا انٹیرم چالان کو مستقل کرنا چاہتے ہیں شیریں جوکھیو کے ساتھ ہیں انصاف دلوائیں گے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کراچی میں ٹارگیٹ کلنگ ہورہی ہے امن امان کی صورتحال خراب ہے 90 فیصد کرمنل جیلوں میں جاکر واپس کارروائیاں کرتے ہیں پولیس کا کام ہے چالان بنا کر پراسیکیوشن کو دینا وہاں مال چلتا ہے کرمنل کو آزاد کروا دیا جاتا ہے سندھ کا پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کرمنلز کا سہولتکار بن چکا ہے قانون کے وزیر بھی مرتضیٰ وھاب ہیں کل رات تیس لاکھ کے موبائل چھیینے کی واردات ہوئی ہے بلاول زرداری کی ٹیم میں کلین شیو لوگ تباہی کے ذمہ دار ہیں پانی کی دھکن کھولنے والے وزیروں کی عزت کو بھی خطرہ ہے مجھ پر فرد جرم عائد کیا جاچکا ہے میں ڈٹ کر مقابلہ کروں گا ہائی کورٹ میں پٹیشن کریں گے اور ثابت کریں گے کون منشیات فروشی کرتا ہے۔