شاہراہ فیصل کامیاب دھرنے کے بعد ہماری نظر وزیر اعلی ہائوس پر ہے ،حافظ نعیم

332

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے  کہا ہے کہ کراچی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت کے رویوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔وفاق نے بھی مردم شماری کے عمل میں کراچی کا حق مارا ہے ، یہ دھرنا اب کراچی کی توانا آواز ہے۔آج سیکنڑوں طالبات آئی تھیں۔مختلف جماعتوں کے افراد اس دھرنے میں شریک ہورہے ہیں، تاجر نمائندے اور مختلف یونیز کے وفود آتے ہیں ۔باقیوں نے دو دو ماہ کی تاریخیں دے دیں جن میں اس وقت کی اپوزیشن ایم کیو ایم بھی ہے پی ٹی آئی  بھی ہے .وہ وفاق میں بھی حصہ دار ہیں۔شاہراہ فیصل پر کل بھرپور احتجاج کیا اب ہماری اگلی نظر وزیر اعلی ہائوس پر ہے ، پیپلز پارٹی والے گورنر ہائوس کی بات کرتے ہیں ، ہم وہاں بھی جائیں گے ، لیکن پہلے یہ بلدیاتی بل کا مسئلہ حل کروانا ہے .

وہ سندھ اسمبلی کے باہر بلدیاتی بل کے خلاف دھرنے کے  اٹھارہویں دن میڈیا بریفنگ  دے رہے تھے .انہوں نے مزید کہا شہریوں کے لیے بنیادی سہولیات چھنتی جارہی ہیں۔گرین لائن کا بھی ادھورا افتتاح ہوا ہے، شہر میں کوئی ٹرانسپورٹ سروس نہیں ہے ،صوبائی حکومت بار بار اعلان کرتی ہے لیکن ایک بس نہیں دے سکی . سرکلر ریلوے بند پڑی ہے ۔

 پچاس ہزار طالبعلم انٹرمیڈیٹ کے امتحانات دیتے ہیں  لیکن آگے تعلیم کے لئے 16 ہزار طالبعلموں کو موقع ملتا ہے. تعلیم پر 277 ارب روپے تعلیم پر  اور صحت 150 ارب سے زائد کا بجٹ پیش ہوتا ہے.اتنا بڑا بجٹ کہاں جاتا ہے کچھ نہیں پتا،   ہماری قوم کا بہت نقصان ہوگیا۔جن کی ذمہ داری تھا احتجاج، ان جماعتوں نے مشترکہ احتجاج کردیا اور جان چھڑانے کے لیے اگلے احتجاج کی کال بھی مہینوں کے بعد کی دی .ایم کیو ایم بار بار حکومت کا حصہ رہی لیکن شہر کی خدمت نہیں کی گئی، ایم کیو ایم نے کبھی اپوزیشن کی نہیں ہے ۔انہوں نے تو فوارہ چوک پر بھی دھرنا نہیں بلکہ دھرنی دی تھی۔یہ ہمارے جتنے لوگ لاکر دیکھا دیں۔اس شہر میں جماعت اسلامی کا اسٹیک ہے۔جماعت اسلامی نے اس شہر میں کم بیک کر لیا ہے۔اس وقت ہم ایشو پر بات کررہے ہیں۔سیٹیں کم زیادہ ہونے کی بات نہیں کررہے ہیں. کل پورے صوبے میں احتجاج ہوئے ہیں۔

شہر بنیادی سہولتوں سے محروم رہا ہے .شہر کراچی میگا سٹی ہے، اتنی بڑی آبادی والا شہر، اتنا زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کو اس کا حق نہیں دیا جارہا.ہم چاہتے ہیں اس شہر کا حق اس کو دیا جائے.اس شہر میں سرکاری ٹرانسپورٹ سروس مہیا کی جائے، شہر کے تعلیم اور صحت کا نظام بہتر کیا جائے. حکومت کراچی کے لئیے کچھ نہیں کررہی . وفاقی حکومت نے مردم شماری میں کراچی کا حق مارا ہے. ایک مرتبہ پھر  پرانے طریقے سے مردم شماری  کے ذریعے شب خون مارا جارہا ہے. صوبائی حکومت بھی شہر کی ترقی کے لئیے کچھ نہیں کررہی،  وڈیرے اپنی مقامی آبادی کو ظلم کی چکی میں پیس کر یہاں کھڑے ہوئے ہیں۔ہر بدلتے دن کے ساتھ کراچی کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔کراچی ایک زبان بولنے والے کا شہر نہیں ہے ۔اگر اس شہر کو محروم کرو گے تو پورے پاکستان کو محروم کرو گے۔ایک ہفتے بعد پھر ایک بڑا مارچ کریں گے۔ہماری نظر پر سی ایم ہاؤس ہے۔

ہم شہر میں مختلف شاہراہوں پر دھرنے دیں گے. ہمارے پاس دونوں آپشن ہیں۔حافظ نعیم نے کہاکہ آج مذاکرات ہونے ہیں لیکن ہم با مقصد مذاکرات چاہتے ہیں۔پیپلز پارٹی گورنر ہاؤس جانے کی بات کرتے ہیں۔ہم بالکل گورنر ہائوس بھی جائیں گے لیکن  بلدیاتی بل  کا مسئلہ حل ہونے کے بعد گورنر ہاؤس کا رخ کریں گے۔پیپلز پارٹی عقلمند ہے تو مسئلہ کو کرے۔