پھلیلی نہر میں زہر آلود پانی کی ملاوٹ روکنے میں واٹر کمیشن نا کام

348

ماتلی (نمائندہ جسارت) دریائے سندھ جامشورو کے مقام سے کوٹری بیراج سے نکلنے والی پھلیلی کینال کے پانی کو سیوریج کے گندے پانی سے بچانے کے لیے مسلم حانی ریٹائرڈ چیف جسٹس کی نگرانی میں واٹر کمیشن بھی قائم کیا گیا تھا۔کمیشن کی ہدایات پر محکمہ آبپاشی کی جانب سے ایک سروے رپورٹ تیار کی گئی تھی جس میں حیدرآباد میں 175، ٹنڈو محمد خان 75 اور ماتلی کی شہری حدود میں 100 کے قریب ایسے پوائنٹ کی نشاندہی کی گئی تھی جن سے 24گھنٹے ہزاروں کیوسک سیوریج کا استعمال شدہ زہریلا گندا پانی پھلیلی نہر میں سالہا سال سے پھینکا جارہا تھا۔محکمہ آبپاشی اور سیڈا کی افسر شاہی نے حیدرآباد کی شہری حدود میں تو چند ایک مقامات سے سیوریج کا پانی ڈالنا بند کرایا مگر ان تینوں شہروں کے اکثر مقامات کے گٹر نالوں کے ذریعے آج بھی سیوریج کا پانی کھلے عام پھلیلی نہر میں ڈالا جا رہا ہے۔ ایڈووکیٹ سحرش نظامانی نے اپنے آبائی شہر ماتلی کے درمیان سے گزرنے والی پھلیلی کینال کے پانی کو سیوریج کے گندے پانی اور شہر بھر کا کوڑا کرکٹ نہر میں ڈالنے کے خلاف مقامی سول عدالت سے رجوع کیا۔