ناظم جوکھیو قتل کیس کا چالان ،حلیم عادل کا چیف سیکرٹری کو خط

279

کراچی (اسٹاف رپورٹر) پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ کی نااہلی کی وجہ سے ناظم جوکھیو قتل کیس کا نامکمل حتمی چالان پیش ہونے پر قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے چیف سیکرٹری کو خط لکھ دیا۔خط میں لکھا ہے کہ عبوری چالان نامکمل ہے اور اس میں تفتیشی افسر کے نتائج شامل نہیں ہیں اور جرم کی ذمے داری کسی پر عائد نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ سیکشن 173 کے تحت حتمی چالان جمع کرانے کے لیے فوری طور پر محکمہ قانون کو ہدایت جاری کریں تاکہ اصل ملزمان کا تعین عدالت میں ہوسکے۔ خط کی کاپیاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وفاقی وزیر ہیومن رائٹس، چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی فار ہیومن رائٹس ان سینیٹ، سیکرٹری قانون سندھ، آئی جی سندھ پولیس، چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن سپریم کورٹ کو بھجوا دیں۔ خط میں حلیم عادل شیخ نے لکھا ہے کہ ناظم الدین عرف ناظم ولد سجاول جوکھیو کا قتل 2 نومبر2021ء کو ہوا،ناظم جوکھیو کی لاش پی پی پی کے ایم پی اے جام اویس اور ان کے بھائی ایم این اے جام عبدالکریم کے فارم ہاؤس سے برآمد ہوئی تھی، 3 نومبر 2021ء کو مقتول کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ ایم پی اے جام اویس اور ایم این اے جام عبدالکریم اور ان کے محافظوں نے ان کے مہمانوں کو شکار سے روکنے پرناظم جوکھیو کو قتل کیا ۔خط میں حلیم عادل شیخ نے لکھا ہے کہ قتل کرنے کا مقصد ملیر کے جوکھیو قبیلے اوردیگر برادریوں کو روکنا اور انہیں سبق سکھانا تھا تاکہ وہ اپنے حلقوں میں ان کے مہمانوں کی طرف سے کی جانے والی کسی بھی غیر قانونی حرکت کے خلاف آواز نہ اٹھا سکیں۔