بلدیاتی قانون کیخلاف شارع فیصل پر دھرنا ،وزیراعلیٰ ہائوس جانے کا اعلان ،سندھ اسمبلی کی جگہ خالی نہیں کرینگے،حافظ نعیم

646
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن دھرنے کے 17ویں روز شاہراہ فیصل پر عظیم الشان مارچ سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت سندھ حکومت کے بلدیاتی کالے قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے سامنے جاری دھرنے کے سترہویں دن اتوار کو شاہراہ فیصل پر عظیم الشان اور تاریخی مارچ اور دھرنا دیا گیا ،مارچ کا آغاز حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں عوامی مرکز سے ہوا ،شرکاء نے نرسری اسٹاپ تک پیدل مارچ کیا اوردھرنا دیا ،نماز مغرب کی ادائیگی کے بعد شرکاء نے پھر مارچ کیا اور میٹروپول ہوٹل پر دھرنا دیا۔مارچ میں بچے،بوڑھے خواتین بھی بڑی تعداد موجود تھیں، مارچ میں ہندو،سکھ ،مسیحی سمیت دیگر اقلیتوں سے وابستہ افراد نے بھی شرکت کی ،مارچ کے قائدین نے ہاتھوں میں ایک بڑا بینر اٹھایا ہوا تھا جس پر ہمارا مطالبہ بااختیار شہری حکومت تحریر تھا،شاہراہ فیصل کے ایک ٹریک پر مارچ جبکہ دوسرے ٹریک پر گاڑیاں چل رہی تھیں۔ مارچ سے پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ ، امیر ضلع جنوبی ورکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے نرسری اسٹاپ اور میٹروپول ہوٹل پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میٹروپول سے وزیر اعلیٰ ہاؤس قریب ہے ان شاء اللہ وہاں بھی دھرنا دیں گے ،سندھ اسمبلی کی جگہ خالی نہیں کریں گے یہ ہمارا احتجاجی مرکز رہے گا ،اہل کراچی کو حق نہ دیا گیا تو شہر کی تمام شاہراؤں اور سڑکوںپر دھرنے اور مارچ ہوں گے،کراچی کے اہم اور اسٹریٹجکٹ پوائنٹ پر دھرنا دیں گے اور مائیں ،بہنیں ،بیٹیاں بھی دھرنا دیں گی اوراپنا حق مانگیںگی، ایک ہفتے میں پورے شہر میں دوہزار کارنر میٹنگز کریں گے، حق دو کراچی کی صدا ہر گلی کوچے ،محلے اور ہر گھر سے نکلے گی ، جدوجہد آگے بڑھے گی ،کراچی والے اپنا حق لے کر رہیں گے ، کراچی کو وڈیروں اور جاگیرداروں اور قبضہ مافیاؤں سے آزاد کروائیں گے ، شہری ادارے واپس لے کر رہیں گے ،جماعت اسلامی کے دھرنے سے صرف سندھ حکومت نہیں سندھ کی فرینڈلی اپوزیشن بھی پریشان ہے ،آدھی آبادی غائب کرنے والی مردم شماری کی بنیاد پر بھی کراچی کی یونین کونسلیں 600ہونی چاہیئے، لیکن اس کے باوجود کراچی کی یونین کونسلیں آدھی بھی نہیں بنائی گئیں ،صوبے سندھ کا تعلیمی بجٹ 277ارب روپے ہیں جو کہ صرف حکمرانوں کی عیاشی پر خرچ ہورہا ہے ،کراچی وڈیرے اور جاگیردار دیہی و شہری سندھ کے بچوں کو تعلیم سے محروم کررہے ہیں ، سالانہ تعلیمی بجٹ277ارب روپے وڈیروں اور جاگیرداروں سے چھین کر نکالنا یہی عبادت، جدوجہد اور سیاست ہے ،سندھ کے 44فیصد بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں ،صحت اور تعلیم کو تباہ کردیا گیا ہے ، کے ایم سی کے ہزاروں اسکول وڈسپنسریاں سندھ حکومت نے لے لی ہیں۔امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ آج شاہراہ فیصل پر مارچ کے شرکاء شہر کے تین کروڑ شہریوں کاحق مانگ رہے ہیں ،کراچی کروٹ لے رہا ہے اور بیدار ہورہا ہے ، یہ تبدیلی لسانیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے جائز اور قانونی حق کے لیے ہے ، کراچی کے عوام کا حق ہے کہ صحت ،تعلیم ،ٹرانسپورٹ سمیت بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں،ہم تحریک کو مزید آگے بڑھائیں اور کالا قانون واپس لینے پر مجبور کردیں گے،حکمران بتائیں کہ جب کراچی پورے ملک کو 54فیصد ٹیکس ،قومی خزانے میں تقریبا 70فیصد اور صوبے کو 95فیصد جمع کراتاہے تو اسے بنیادی حقوق سے کیوں محروم کیا ہوا ہے،35سال ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی نے مل کر کراچی کے شہریوں کا استحصال کیا،بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری بتائیں کہ پورے ملک اورصوبے کو چلانے والا شہر بنیادی سہولیات سے محروم کیوں ہے ؟،سندھ حکومت شہر کو لنگڑی لولی بلدیہ کا نظام دینا چاہتی ہے ،جماعت اسلامی اپنی ذات کے لیے نہیں شہریوں کے مسقبل کے لیے جدوجہد کررہی ہے ،حکمران بتائیں کہ کراچی شہر کے بچوں کا مستقبل کیا ہے؟،حکومت کی جانب سے معیاری تعلیم تک میسر نہیں ہے ،کراچی کا شری اپنے بچوں کو معیاری تعلیم نہیں دلواسکتا ،سرکاری سطح پر کوئی اسکول موجود نہیں ہے کہ جہاں بچوں کو پڑھایا جاسکے ،کروڑوں کی آبادی والے شہر میں ٹرانسپورٹ کا کوئی مؤثر نظام تک موجود نہیں ہے ،کراچی کے مائیں ،بہنیں اور بیٹیاں چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں ، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے ساتھ ہے ، ساڑھے تین کروڑ عوام کا حق چھین کر لیں گے ،پورا پاکستان حق دو کراچی تحریک کی پشت پر ہے ،حق دو کراچی تحریک پاکستان کی ترقی کی تحریک ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڈیروں اور جاگیرداروں نے دیہی سندھ پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اب کراچی پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ،جماعت اسلامی کراچی کے ہر زبان بولنے والا کی نمائندگی کررہی ہے ۔ہماری جدوجہد ،عوامی حقوق کی تحریک اور تمام مطالبات جائز ،آئینی اور قانونی ہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کو میگا سٹی کا درجہ دیا جائے ،دیہی و شہری آبادی میں یکساں تناسب سے نئی حلقہ بندیاں کی جائیں ،بین الاقوامی طرزکا ٹرانسپورٹ کا نظام دیا جائے،شہر میں میئر ،ڈپٹی میئر ،کونسل کے ممبران کا براہ راست انتخاب کیا جائے ،کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کا نگراں بااختیار میئر کو بنایا جائے ،بااختیار شہری حکومت کے ماتحت صحت ،تعلیم، اسپورٹس، سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ کا مربوط نظام بنایا جائے، کے ڈی اے ،ایس بی سی اے ،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ ،سٹی پولیس وٹریفک پولیس سمیت بلدیاتی اداروں میگاسٹی گورنمنٹ کے تحت کیے جائیں ،کوٹہ سسٹم ختم اورنئی مردم شماری ڈی فیکٹو کی بجائے ڈیجور طریقے سے کی جائے ۔سید عبد الرشید نے کہاکہ آج شاہراہ فیصل پر عوام نے ثابت کردیا ہے کہ کراچی کی اصل وارث یہاں موجود ہیں ،کل پریس کلب پر انجمن باہمی مفادا ت کا ایک پروگرام ہوا ،یہ انجمن سندھ اسمبلی میں قومی اسمبلی کی اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے بیٹھی ہے اصل اپوزیشن جماعت اسلامی ہے جو کراچی کے حقوق کی اصل جدوجہد کررہی ہے ،کراچی پر 35سال تک حکمران رہنے والوں نے کراچی کے عوام کو پینے کا پانی تک نہیں دیا ،ان لوگوں نے وزارتوں میں تو حصہ لیا لیکن کراچی کو اس کا اصل حصہ اور حق نہ دلواسکے ۔یہ کراچی صوبے اور وفاق میں حکومت کرتے رہے لیکن کراچی کو کراچی بھی نہیں رہنے دیا،آج سندھ میں سندھ کا رڈ کھیلنے کے لیے پیپلزپارٹی کھڑی ہے اور مہاجر کارڈ کھیلنے کے لیے ایم کیو ایم کھڑی ہے ان دونوں پارٹیوں نے ماضی میں بھی مل کر مہاجر اور سندھ کارڈ کھیلے ہیں اور آپس میں گٹھ جوڑ کر سندھی اور مہاجر عوا م کو بے وقوف بنایا ہے۔سید عبد الرشید نے کہاکہ ابھی دھرنے کے شرکاء نعرے لگارہے تھے تو بعض لوگوں نے کہاکہ ذرا آہستہ لگائیں سی ایم ہاؤس میں وزیر اعلیٰ سورہے ہیں ،میں بتاتاہوں وہ سوتورہے ہیں لیکن سی ایم ہاؤس میں نہیں سورہے کہیں اور سورہے ہیں ۔مارچ کے شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے تھے جن پر تحریر تھاکہ کالاقانون نامنظور،ہمارا مطالبہ بااختیار شہری حکومت ،مارچ کے شرکاء نعرے لگاتے رہے جینا ہوگا مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا ، سب کو مل کر لڑنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا ، مصلحت یا جدوجہد ،جدوجہد جدوجہد ،تیز ہو تیز ہوجدوجہد تیز ہو،کھیتوں اور کھلیانوں میں جدوجہد تیز ہو ،چوکوں اور چوراہوں پر جدوجہد تیز ہو ، گلیوں او ر بازاروں میں جدوجہد تیز ہو، تعلیمی اداوں میں جدوجہد تیز ہو ،نامنظور نامنظور کالا بلدیاتی قانون نامنظور ، حق دو کراچی کو ،جینے دو کراچی کو،آدھی گنتی پورا ٹیکس نامنظور نامنظورشامل تھے ۔میٹروپو ل پر اپنے خطاب کے مکمل ہونے کے بعد حافظ نعیم الرحمن دعاکرائی بعدازاں دھرنے کے شرکاء سندھ اسمبلی بلڈنگ پہنچے۔