قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

362

اِسی طرح جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، انہیں بھی مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے یہ حق ہے متقی لوگوں پر۔ اِس طرح اللہ اپنے احکام تمہیں صاف صاف بتاتا ہے امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ کر کام کرو گے۔ تم نے اْن لوگوں کے حال پر بھی کچھ غور کیا، جو موت کے ڈر سے اپنے گھر بار چھوڑ کر نکلے تھے اور ہزاروں کی تعداد میں تھے؟ اللہ نے اْن سے فرمایا: مر جاؤ پھر اْس نے اْن کو دوبارہ زندگی بخشی حقیقت یہ ہے کہ اللہ انسان پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔ مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور خوب جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے(سورۃ البقرۃ: 241تا244)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین خوبیاں جس شخص میں پائی جائیں اللہ اس کو اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرمائیں گے اور جنت میں داخل کردیں گے: کمزورں سے نرم برتاؤ کرنا۔ والدین سے مہربانی کا معاملہ کرنا۔ غلام سے اچھا سلوک کرنا۔ (ترمذی)
سیدنا ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہؐنے ارشاد فرمایا: ’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے، جس نے تین دن سے زیادہ تعلق توڑے رکھا اور اسی حال میں اس کو موت آ گئی تو وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ (ابو داؤد)