احتجاجی دھرنا صوبے بھر میں مقبول اور ملک بھر میں مشہور ہوگیا

245

کراچی (تجزیاتی رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کے متنازع بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا 16ہویں دن میں داخل ہوگیا‘ دھرنا نہ صرف سندھ میں مقبولیت حاصل کرچکا ہے بلکہ اس کی شہرت کی باز گشت ملک بھر میں ہونے لگی ہے۔ پرامن احتجاجی دھرنا دیگر سیاسی جماعتوں کو اپنے مطالبات منوانے کے لئے ایک نیا راستہ بھی دکھا رہا ہے۔ اس دھرنے کی وجہ سے بعض دیگر سیاسی جماعتوں میں کراچی میں اپنے مستقبل کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ جبکہ حکومتی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ کابینہ میں دھرنا ختم کرانے میں ناکامی کے بعد اختلافات کی خبریں بھی آنے لگی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اسمبلی کے باہر موجود احتجاجی دھرنے کو ختم نہ کرانے پر سندھ کی حکومت سے شدید نالاں ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ جماعت اسلامی کے دھرنے کو فوری طور پر کم ازکم سندھ اسمبلی کے دروازے سے ہٹا دیا جائے۔ پارٹی کی قیادت کی مداخلت پر جمعہ کو صوبائی حکومت نے جماعت اسلامی کی قیادت سے رابطہ کیا اور سندھ اسمبلی میں جماعت اسلامی کے 4 رکنی وفد سے مذاکرات بھی کیے ۔ اس ضمن میں یہ بھی معلوم ہوا ہے جماعت اسلامی کے وفد نے جو مسلم پرویز کی قیادت میں حکومتی ارکان سے بات کررہا تھا واضح کیا کہ مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہیں کیا جائے گا۔