اومی کرون: طورخم بارڈر پر اسکریننگ کیلئے عملہ دُگنا کردیا گیا

393

پشاور: ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نیک داد آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں اومی کرون کے بڑھتے ہوئے کیسز کی شرح کے پیش نظر پاک افغان طورخم بارڈر پر محکمہ صحت کا عملہ دُگنا کردیا گیا۔ لنڈی کوتل ہسپتال میں  130 بستروں پرمشتمل آئسولیشن وارڈ بھی فعال کر دیا گیا پشاور میں کورونا تشخیص کی شرح 3 فیصد جبکہ صوبے میں امی کرون سے متاثرہ افراد کی تعداد 64 ہوگئی ہے، ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ نیک داد آفریدی نے کا کہنا تھا کہ اومی کرون بیرون ملک سے آنے والے افراد کیساتھ پاکستان میں داخل ہوا جس کے سد باب کیلئے پشاور ائیر پورٹ اور پاک افغان طورخم بارڈر پر تعینات محکمہ صحت کے عملے کی تعداد دُگنی کردی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے آنے والے افراد کی سکریننگ اور ویکسینیشن جاری ہے اور کورونا ٹیسٹ کروانے کے بعد پاکستان میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔ آنے والے افراد کو سنگل شاٹ ویکسین لگائی جاتی ہے جبکہ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر پاکستان میں داخلہ روک دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ این سی او سی نے  بیرون ممالک سے آنے والے کورونا میں مبتلا مریضوں کی قرنطینہ سنٹر میں قیام کی شرط میں نرمی کرتے ہوئے انہیں اپنے گھر میں قرنطینہ رہنے کی سہولت بھی دیدی ہے۔ نیک داد آفریدی نے بتایا کہ گزشتہ روز صوبے میں اومی کرون ویرینٹ کی 12 افراد میں تشخیص ہوئی جن میں سے چھ کیسز پشاور میں رپورٹ ہوئے. اسی طرح مردان میں دو، خیبر، ملاکنڈ، نوشہرہ، ہری پور میں ایک ایک امی کرون کیس کی تشخیص ہوئی ہے۔ بارہ میں سے پانچ مرد اور سات خواتین میں اومی کرون کی تشخیص کی گئی ،ان کے مطابق صوبے میں اومی کرون کی کُل کیسز کی تعداد 64 ہوگئی جن میں اکثریت کا تعلق پشاور سے ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اومی کرون ویرینٹ کا پھیلائو دیگر ویرینٹ کی نسبت زیادہ لیکن شرح اموات انتہائی کم ہے لیکن اس کا تدارک لازمی ہے جس کیلئے محکمہ صحت ویکسینیشن پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔