بائیڈن نے 770ارب ڈالر کے امریکی دفاعی بجٹ کی منظوری دے دی

350

واشنگٹن:امریکی صدر جو بائیڈن نے مالی سال 2022 کے لیے نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ پر دستخط کر کے اسے قانون کی شکل دے دی ہے جس کے تحت امریکی دفاع پر 770ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔امریکی میڈیارپورٹس کے مطابق اس ماہ کے اوائل میں سینیٹ اور ایوان نمائندگان نے دفاعی بل کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیا تھا جس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز دونوں کی جانب سے محکمہ دفاع کے لیے سالانہ قانون سازی کی پالیسی کی بھرپور حمایت کی گئی تھی۔نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ پر دفاعی صنعت کے ساتھ ساتھ مشترکہ مفادات کے حامل متعلقہ ادارے بھی کڑی نگاہ رکھتے ہیں کیونکہ یہ قانون سازی کے اس واحد حصے میں سے ہے جو ہر سال قانون بنتا ہے اور بہت سے مسائل کو حل کرتا ہے، نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ چھ دہائیوں سے مسلسل ہر سال قانون بن رہا ہے۔چین اور روس کی پالیسی پر تنازعات کی وجہ سے اس حوالے سے معاملات تعطل کا شکار ہو گئے تھے اور وائٹ ہاﺅس اور سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان مذاکرات کے بعد نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ پر بالآخر سمجھوتہ کیا گیا۔اس نئے قانون میں فوجیوں کی تنخواہوں میں 2.7 فیصد اضافہ اور جغرافیائی سیاسی خطرات خصوصا روس اور چین سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ مزید طیاروں اور بحریہ کے جہازوں کی خریداری بھی شامل ہے۔نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ میں یوکرین کی سیکیورٹی میں معاونت کے لیے 30کروڑ ڈالر کی رقم شامل ہے جہاں اس رقم سے یوکرین کی مسلح افواج کو مدد کی جاتی ہے جبکہ 4ارب ڈالر یورپی دفاعی اقدامات اور 15کروڑ ڈالر بالٹک سیکیورٹی کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔چین کے حوالے سے 7.1ارب ڈالر کے بل میں بحرالکاہل میں چینی مزاحمت کا سامنا اور تائیوان کے دفاع کے لیے کانگریس کی حمایت کا بیانیہ، اس کے علاوہ چین کی جانب سے سنکیانگ میں جبری مشقت کرا کر محکمہ دفاع کے لیے تیار کرائی جارہی مصنوعات کی خریداری پر پابندی جیسے عوامل شامل ہیں۔اس کے علاوہ اس نئے بجٹ کے تحت امریکی تاریخ کی طویل ترین افغان جنگ کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک 16 رکنی کمیشن بھی تشکیل دیا گیا ہے۔