انسانی حقوق کا دن اور مقبوضہ کشمیر

527

شیخ عقیل الرحمن ایڈووکیٹ

۔10 دسمبر کا دن پوری دنیا میں انسانی حقوق کے طور پر منایا جاتا ہے جس کا مقصد پوری دنیا میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کو اُجاگرکرنا ہوتا ہے اور اس کا شعور معاشرے اور قوموں میں پیدا کرنا ہوتا ہے اور ساتھ ہی ان پامالیوں اور خلاف ورزیوں کا تدارک بھی کرنا ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 10 دسمبر 1948ء کو اپنی قرارداد 317 میں انسانی حقوق کے عالمی ڈیکلریشن کی منظوری دی تھی۔ اقوام متحدہ نے اس دن کو انسانی حقوق کے دن کے طور پر منانے کا اہتمام تمام رکن اور دلچسپی رکھنے والے ممالک کو 1950ء کو مدعوکرکے کیا۔ عالمی ادارے کی طرف سے انسانی حقوق کی تعریف یوں کی گئی۔ ’’تمام افراد اور اقوم کے لیے ایک جیسا معیار قائم کیا جائے‘‘۔ انسانی حقوق کا چارٹر اور ایک ابتدائیہ اور 30 آرٹیکلز پر مشتمل ہے۔ جس میں اظہار کی آزادی، جمع ہونے کی آزادی، آمدو رفت اور مذہبی آزادی شامل ہے۔ اسلام نے چودہ سوسال قبل اس سے بڑھ کر انسانیت کو بنیادی حقوق حجتہ الوداع کے موقع پر نبی اکرم ؐ نے ارشاد فرمائے۔ کہ تمام انسان برابر ہیں۔ صاحب عزت تقویٰ کی بنیاد پر ہے اور کسی کالے کو گورے اور کسی گورے کو کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے۔ بہرحال اس دن سیمینار، اجلاس، کانفرنسوں کے ذریعے اس کا شعور اُجاگر کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے آج انسانی حقوق صرف سیمیناز، کانفرنسوں اور اجلاسوں تک محدود ہوکر رہ گیا ہے عملاً اس پر عمل درآمد کہیں پر بھی نہیں ہے اور خود اقوام متحدہ کا ادارہ جو اس کا علمبردار ہے بڑے ممالک کی باندی بن کر رہ گیا ہے اور اس کی تمام تر کارروائی بڑے ممالک کے حقوق کا تحفظ اور اُن کی ہاں میں ہاں ملانے تک رہ گئی ہے اور دنیا انسانی حقوق کی پامالی کی آماجگاہ بن چکی ہے بالخصوص چھوٹے اور کمزور ممالک کے حقوق کو طاقتور اور بڑے ممالک اس طرح بلڈوز کررہے ہیں جس کا ایک مہذب اور متمدن دنیا میں تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے۔
آج مقبوضہ کشمیر میں 870 واں دن ہے کہ نو لاکھ بھارتی درندہ صفت افواج نے اُس کا محاصرہ کر رکھا ہے اور انہیں جینے کے حق سے بھی محروم کررکھا ہے۔ یہ درندہ صفت افواج جب چاہتی ہیں نوجوانوںکا قتل عام شروع کردیتی ہے کوئی اُس کو روکنے اور ٹوکنے والا نہیں ہے۔ اسی طرح بستیوںکا محاصرہ کیا جاتا ہے گھنٹوں منفی درجہ حرارت میں لوگوں کو گھروں سے باہر کھڑا رکھا جاتا ہے۔ تلاشی میں نوجوانوںکو گرفتار کیا جاتا ہے خواتین کی عصمت دری کی جاتی ہے اور گھروں کو نذرآتش کیا جاتا ہے اور پھر پیلٹ گنوں سے نوجوانوںکی آنکھیں چھینی جاتی ہیں حالانکہ اس کا استعمال پوری دنیا میں منع ہے۔ اسی طرح ہزاروں نوجوانوںکو پابند سلاسل کردیا گیا ہے اُن کی حریت پسند قیادت کو بھی جیلوں میں بند کیا گیا اور اُن کے بنیادی حقوق اُن کو حاصل نہیں ہیں۔ علاج معالجہ سے اُن کو محروم کررکھا ہے بہت ساری قیادت کے جنازے جیلوں سے اُٹھے ہیں غرض یہ کہ پوری دنیا میں مقبوضہ کشمیر وہ خطہ ہے جس میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزیاں ہورہی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ کشمیر کی دھرتی اس وقت ظلم کی دھرتی بن چکی ہے، جہاں انسانیت کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے بچوں کے سامنے اُن کے باپوںکو قتل کردیا جاتا ہے اور بعض مواقع پر والدین کے سامنے اُن کے بیٹوں کو مار دیا جاتا ہے۔ یہ ایسا ظلم ہے کہ جس کی نظیر دنیا پیش کرنے سے قاصر ہے۔ گزشتہ سال سوپور میں تین سالہ نواسے کے سامنے اُس کے نانا کو گولیوں سے چھلنی کردیا گیا۔ میڈیا کو کشمیر میں آزادانہ کوریج کی اجازت نہیں ہے کوئی بھی یہ آزادی استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اُس کو سلاخوںکے پیچھے جانا پڑتا ہے۔ کئی صحافی اس وقت اس جرم میں پابند سلاسل کردیے گئے ہیں۔
صحافت کے حوالے سے اس وقت وادی میںکالے قوانین نافذ العمل ہیں۔ کشمیر میں نولاکھ افواج اس وقت درندوں کا روپ دھار چکی ہے جہاں پر شیطنت ننگا ناچ رہی ہے اور مودی سرکار کو کوئی لگام دینے والانہیں ہے۔ مودی سرکار ایک منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور وہ کشمیر میں قبرستانوں کو آباد کررہی ہے ہزاروں کی تعداد میں گمنام قبروں کی دریافت اس کا منہ بولتا ثبوت ہے اس طرح آئے دن جعلی مقابلوں میں نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کو مار دیا جاتا ہے۔ بھارتی جیل خانے اس وقت عقوبت خانوں میں تبدیل ہوگئے ہیں جہاں پر آئے دن کشمیریوں کی لاشیں برآمد ہوتی ہیں۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی سرزمین پر کالے قوانین نافذ کر رکھے ہیں جو انسانی حقوق کی پامالی کا باعث ہیں۔ بھارت ان کالے قوانین کی آڑ میں انسانیت کش پالیسی پر عمل پیرا ہے اور بھارت کو اس ظلم وستم سے کوئی روکنے والا نہیں ہے دنیا خاموش تماشائی کا روپ دھارچکی ہے جس کے مفادات بھارت کی منڈی سے وابستہ ہیں۔ جبکہ عالم اسلام بے حس ہوچکا ہے اور اس وقت ایک مردہ جسم کی حیثیت اختیار کرچکا ہے باقی رہا پاکستان تو وہ محض زبانی خرچ پر اکتفا کررہا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ اس کے زبانی جمع خرچ سے اور قراردادوں کے پاس کرنے سے اور بیانات داغنے سے بھارت اس ظلم وستم سے باز آجائے گا اور کشمیریوں کو اُنکا حق خودارادیت دے دے گا۔ بھلا اس طرح بھی آزادی ملا کرتی ہے جو اب ملے گی۔
ان حالات میں مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کی پامالی کی آماجگاہ بن چکا ہے، جو دنیا میں بے نظیر ہے۔ جہاں پر بھارت نے ہرطرح کا کالاقانون لاگو کررکھا ہے اور اہل کشمیر کو جو نہتے ہیں جو بے گناہ ہیں جینے کے حق سے بھی محروم کررکھا ہے لیکن شاباش ہے اہلیان کشمیر کو وہ اس جبر واستبداد کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اور حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں بھارت لاکھ جتن کے باوجود اُن کے دلوں سے آزادی کی تڑپ نکال نہیں سکا اور نہ آئندہ نکال سکے گا یہ بات خوش آئند ہے کہ بھارت کے ان ظالمانہ اور سفاکانہ کاروائیوں پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کی رپورٹ ایک طویل خاموشی کے بعد سامنے آئی ہے رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیریوں اور دیگر اقلیتوں پر انسانی حقوق کی پامالیوں کا مرتکب ہورہا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم او۔ آئی۔ سی کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے اور کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خودارادیت دے لیکن اقوام متحدہ اور عالمی برادری اس رپورٹ پر عمل کروانے اور بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیوں روکوانے میں مکمل ناکام رہا۔ بھارت سرکار دھڑلے سے مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظالمانہ کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ اُس نے تیس سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا۔ پچاس سے زائد افراد کو گرفتار کیا جبکہ کئی مکانوں کو بارود سے اُڑا دیا گیا۔ مزید تازہ دم دستوں کو کشمیر میں لایا جارہا ہے اور اُن کو سرینگر کے آبادی والے حصوں میں کمیونٹی سینٹرز میں ٹھیرایا جارہا ہے تاکہ لوگوں پر اُن کی دہشت قائم رہے اور وہ آزادی کی تحریک سے بازآجائیں۔ اس سارے عمل میں بھارت سرکار کو کھلی چھوٹ حاصل ہے دنیا کی خاموشی اور عالم اسلام مصلحت اندیشی، پاکستان کی بزدلی یہ سب مل کر بھارت کو شیر بنا رہے ہیں اور وہ مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کا مرتکب ہورہا ہے بلکہ اُس میں اس کی طرف سے اضافہ ہورہا ہے۔ اب اس کا ایک ہی حل کہ حکومت پاکستان جہاد کا اعلان کرے۔ جہاد ہی وہ واحد راستہ ہے جو ظالم بھارت کا راستہ روک سکتا ہے اور کشمیریوں کو اُن کا بنیادی حق حق خودارادیت دلاسکتا ہے۔ مودی سرکار کو بھی ہم یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ وہ ظلم سے بازآجائے ظلم کی ایک حد ہوتی ہے وہ اس کو پار کرچکا ہے ورنہ قدرت خود مظلوموں کا انتقام لے سکتی ہے۔ اُس نے یہ دیکھ لیا ہوگا کہ اُس کا ظالم چیف آف ڈیفنس اور تیرا فوجی آفیسرز اللہ کی گرفت میں آگئے اور فضاء ہی میں تباہ وبرباد کردیے گئے۔ اس طرح کے حادثات سے وہ بچنا چاہتا ہے تو مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم سے باز آجائے اور کشمیریوں کو اُن کا بنیادی حق حق خودارادیت دے۔