زرعی کھاد اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ روکا جائے،علی گورایہ

234

فیصل آباد(جسارت نیوز)کسان بورڈ کے ضلعی صدر علی احمدگورایہ نے کہا ہے کہ زرعی ادویات اورکھادوں کی قیمتوںمیں ہوشربا اضافے اورذخیرہ اندوزی کو روکنے کیلیے ضلعی سطح پرپرائس کنٹرول کمیٹیاںتشکیل دی جائیں جن میں حقیقی کسان تنظیموں کے نمائندوںکو میں شامل کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ70 فیصد زراعت پر مشتمل ملک میں کسان بدحال اور زراعت زبوں حالی کا شکار ہے۔ کسانوں کی خوشحالی کے بغیر پاکستان میں ترقی کی بات کرنا سراسر مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس گنا، کپاس، گندم، چاول اور مکئی کی قیمتیں مقرر کرتے وقت حکومت کسان نمائندوں کو بھی قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا رکن نامزد کرے۔ اس سے بڑھ کر ناانصافی اور کسانوں کا معاشی قتل کیا ہو گا کہ زرعی اجناس کی قیمتیں مقرر کرتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی میں کسانوں کی نمائندگی ہی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ کھادوں، زرعی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ روکنے کے لیے زرعی پرائس کنٹرول کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس میں کسان نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے۔ حکومت کسانوں کو کھاد اور بیج رعایتی نرخوں پردینے کے لیے کسان کارڈ کا اجرا کر رہی ہے، لیکن اس رعایتی پیکیج کا فائدہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ کسانوں کو صنعتکاراور سرمایہ دار دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مستقبل میں زراعت کا شعبہ مزید زوال پذیر ہو گا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اس معاملہ میں کسانوں کو اعتماد میں لے اور کسان تنظیموں سے مشاورت کے بعد ایک مشترکہ میکنزم تشکیل دے جس کا براہ راست فائدہ کسان کو ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دریاؤں کے کٹاؤ سے ہر سال ہزاروں ایکڑ قیمتی رقبہ دریابرد ہو جاتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کا فیڈرل فلڈ کمیشن کہ جس کے پاس محکمہ ایرگیشن کی جانب سے پنجاب میں مختلف دریاؤں پر حفاظتی بند بنانے کی منظوری ہو چکی ہے۔ ان حفاظتی بند کو بنانے کے لیے حکومت فی الفور فنڈز کا اجرا کرے۔گندم کی بوائی کے وقت کھاد اور بیج کی قیمتوں میں اضافہ نے کسانوں کو شدید ذہنی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے۔ حکومتی سونامی اب راعت کو ہڑپ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔حکومت سرپلس چینی ہونے کے باوجود ملک میں اس کے ریٹس کنٹرول نہیں کر سکی۔ حکومت زرعی منڈیوں میں کسانوں سے براہ راست خریداری کرکے مڈل مین کے کردار کو ختم کرے کیوں کہ یہی مڈل مین طبقہ اصل میں سرمایہ داروں کا سہولت کار ہوتا ہے۔