جعلی پولیس مقابلے

362

اس وقت سب سے زیادہ رونا اس بات کا رویا جاتا ہے کہ ملک سے قانون کی حکمرانی ختم ہوگئی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ قانون کی حکمرانی کے خاتمے کے ذمے دار بھی وہی ہیں جن کا فریضہ قانون کی حکمرانی ہے، یعنی حکمرانوں اور ریاستی اداروں نے قانون کو اپنے گھر کی لونڈی بنالیا ہے۔ اس فساد کا سب سے نمایاں منظر جعلی پولیس مقابلے ہیں، نجانے کتنے بے گناہ اور معصوم شہریوں کو قتل کردیا گیا۔ اس عمل کے لیے ماورائے عدالت اقدامات کی اصطلاح وضع کرلی گئی ہے۔ جرائم اور دہشت گردی میں اضافے کے نام پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اختیارات میں بے پناہ اضافہ کردیا گیا ہے جس کا نتیجہ جعلی پولیس مقابلے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ اورنگی ٹائون میں ایک طالب علم کی ہلاکت ہے جسے پولیس نے مقابلہ قرار دیا ہے، اس سے ہتھیاروں کی برآمدگی بھی دکھا دی، نوجوان طالب علم کی ہلاکت جعلی پولیس مقابلہ قرار دے دیا گیا۔ کراچی میں تو بعض تھانے داروں کو خصوصی شہرت بھی حاصل ہوگئی جن میں ایک نام رائو انوار کا بھی ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ اورنگی ٹائون میں 16 سالہ طالب علم ارسلان محسود کے قتل کے بارے میں پولیس کا مؤقف کمزور ہے۔ مظلوم طالب علم ارسلان محسود کا ماورائے عدالت پولیس کے ہاتھوں قتل پہلا واقعہ نہیں ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم بڑھتے جارہے ہیں، ان پر قابو پانے میں تو پولیس ناکام ہے، لیکن رائو انوار کے پیروکار پولیس والے کا بس نہتے شہریوں ہی پر چلتا ہے۔