برطانیہ، کورونا لاک ڈائون میں شراب نوشی بڑھی، ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ

421

برطانیہ میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے شراب نوشی کی بڑھتی ہوئی شرح کے ہلاکت خیز نتائج سامنے آگئے ہیں۔برطانیہ کے قومی ادارے برائے شماریات کے مطابق 2020 میں شراب نوشی کی وجہ سے ہونے والی اموات کی شرح میں 19 فیصد اضافہ ہوا جو 2001 کے بعد ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا اضافہ ہے۔اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال شراب نوشی اور اس کی وجہ ہونے والی 8 ہزار 974 اموات ( ہر ایک لاکھ میں 14 اموات) ریکارڈ کی گئی، جب کہ 2019 میں یہ تعداد 7 ہزار 565 ( ہر ایک لاکھ میں 11 اعشاریہ 8 اموات) تھی۔   صحت عامہ برطانیہ ( پی ایچ ای) کی جانب سے ہونے والے سروے کے مطابق ملک میں لگنے والے پہلے لاک ڈاؤن میں شراب نوشی کرنے والے افراد کی تعداد میں 14 یونٹس فی ہفتے سے زائد کااضافہ ہوا، گرچہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شراب خانے بند تھے لیکن گھر میں مے نوشی کرنے والوں کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھنے میں ا?یا اور شراب کی بنا لائسنس فروخت بڑھ کر 31 فیصد پر پہنچ گئی جب کہ گزشتہ سال یہ شرح 26 فیصد تھی۔اس سروے کا اہتمام کرنے والے ماہر صحت ڈاکٹر جیمزٹکر کا اس بارے میں کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں مینوشی کی شرح میں اضافے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں۔ مثال کے طور پر پی ایچ ای کے تجزیے سے  ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وبا کے دوران شراب کی کھپت کا طریقہ کار تبدیل ہوا۔ کورونا کی وجہ سے ہونے والی اموات کی وجہ سے لوگوں میں تنہائی، افسردگی اور تشویش میں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق 2012 سے 2019 تک برطانیہ میں الکوحل سے متعلقہ بیماریوں سے ہونے والی اموات کی شرح مستحکم تھی، تاہم 2020 میں اس میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں ا?یا۔ کثرت سیمے نوشی کرنے والوں میں مردوں کی شرح خواتین کی نسبت دو گنا سے بھی زائد رہی۔ خواتین میں یہ شرح ایک لاکھ  میں 9 اعشاریہ 2 اور مردوں میں 19 رہی۔