امریکا نے بیجنگ اولمپکس کا سفارتی بائیکا ٹ کردیا

308

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکانے آیندہ برس بیجنگ میں منعقد ہونے والے 2022 ء کے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے پیر کو صحافیوں کو دی جانے والی پریس بریفنگ کے دوران ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس کے دوران سفارتی اور سرکاری نمائندوں کو نہیں بھیجے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ چین کی جانب سے سنکیانگ میں جاری نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے علاوہ دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہیں۔ امریکاکی جانب سے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا مطلب ہے کہ ان اولمپکس کے دوران امریکی عہدے دار اولمپکس تقریبات کا حصہ نہیں ہوں گے۔ البتہ امریکی ایتھلیٹس کی ٹیم ان اولمپکس میں شرکت کرے گی۔جین ساکی کا کہنا تھا کہ امریکی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو ہماری مکمل حمایت حاصل ہو گی اور ہم ملک میں رہ کر ان کی حمایت کریں گے۔یاد رہے کہ سرمائی اولمپکس اگلے برس فروری کی چار سے 20 تاریخ کو چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقد ہو رہے ہیں۔ رواں برس ٹوکیو میں منعقد ہونے والے اولمپکس کے دوران زیادہ تر خالی اسٹیڈیم دیکھنے میں آئے تھے ،تاہم بیجنگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس کے دوران چین سے تعلق رکھنے والے تماشائیوں کو داخلے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب چین کے ایک عہدیدار نے بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپک اور پیرالمپک گیمز کے امریکی سفارتی بائیکاٹ کی اہمیت کم کرنے کی کوشش کی ہے۔وائٹ ہاؤس کی طرف سے بیجنگ گیمز میں سرکاری وفد بھیجنے کے بجائے صرف کھلاڑی بھجوانے کے فیصلے کے اعلان کے بعد واشنگٹن ڈی سی میں چین کے سفارت خانے کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکی سیاست دانوں کو دعوت نہیں دی گئی ہے ۔ واشنگٹن کھلاڑیوں کو اجازت دے کر سفارتی بائیکاٹ کے نام پر سازشیں کرنا بند کرے۔ چینی ترجمان نے امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے اولمپک چارٹر کے وقار کو مجروح کرنے کی سازش قرار دیا۔ ترجمان نے کہا کہ امریکا کے فیصلے سے بیجنگ ء 2022 سرمائی اولمپکس پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل امریکاکی جانب سے 1980 ء میں ماسکو کے موسمِ گرما کے اولمپکس کا بھی سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا۔