عالمی دبائو ، اسرائیل نے آبادکاری کا منصوبہ ملتوی کردیا

207

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیل نے فلسطینی تنظیموں کے اعتراض اور امریکی دبائو کے پیش نظر مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں آبادکاری کے منصوبے کی منظوری کو ملتوی کر دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے گزشتہ ماہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے 9ہزار گھر تعمیر کرنے کی ابتدائی منظوری دی تھی۔تاہم حالیہ اجلاس میں اسرائیلی کمیٹی نے منصوبے کی حتمی منظوری کو ملتوی کر دیا۔ اسرائیلی خبررساں اداروں کے مطابق کمیٹی نے منصوبے کے ماحولیاتی جائزے کے سبب منصوبے کو ملتوی کیا ہے۔ اسرائیل کے ناقدین کے مطابق مقبوضہ مشرقی بیت المقدس اور فلسطینی شہر رام اللہ کے درمیان اس مجوزہ یہودی بستی کے نتیجے میں کسی ممکنہ فلسطینی ریاست کی امیدیں مزید کمزور ہو جائیں گی۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے اسرائیل کے آبادکاری منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بیت المقدس کو فلسطین سے علاحدہ کرنے کا حربہ ہے۔ مقبوضہ بیت المقدس کی اسرائیلی بلدیہ کمیٹی نے 24 نومبر کو منصوبے کی ابتدائی منظوری دی تھی ۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے واشنگٹن کے ساتھ تنازع سے اجتناب کے لیے کام روکنے کی ہدایت کی ہے، تاہم خاموشی کے ساتھ منصوبے کی حتمی منظوری دے دی جائے گی۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 ء کی جنگ کے دوران مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے اور غزہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کی حامی ہے ، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس کو بنانا چاہتی ہے۔اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے وزیر خارجہ بلنکن کے حوالے سے کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی حکومتیں یکطرفہ اقدامات اٹھانے سے اجتناب کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آبادکاری کے منصوبوں کی وجہ سے دو ریاستی حل کے لیے مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔