جب وہ سزا دے گا اس وقت کیفیت یہ ہوگی کہ وہی پیشوا اور رہنما، جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی، اپنے پیروؤں سے بے تعلقی ظاہر کریں گے، مگر سزا پا کر رہیں گے اور ان کے سارے اسباب و وسائل کا سلسلہ کٹ جائے گا۔ اور وہ لوگ جو دنیا میں اْن کی پیروی کرتے تھے، کہیں گے کہ کاش ہم کو پھر ایک موقع دیا جاتا تو جس طرح آج یہ ہم سے بیزاری ظاہر کر رہے ہیں، ہم اِن سے بیزار ہو کر دکھا دیتے یوں اللہ اِن لوگوں کے وہ اعمال جو یہ دنیا میں کر رہے ہیں، ان کے سامنے اِس طرح لائے گا کہ یہ حسرتوں اور پشیمانیوں کے ساتھ ہاتھ ملتے رہیں گے مگر آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔ (سورۃ البقرۃ:166تا167)

سیدنا جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین چیزوں پر جو ایمان کی حالت میں عمل کرے گا وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہو سکے گا اور جتنی حوروں سے چاہے گا نکاح کر سکے گا (پہلی چیز) جس نے پوشیدہ اور نامعلوم قرض ادا کردیا (دوسری چیز) اپنے قاتل کو معاف کردیا (تیسری چیز) اور ہر فرض نماز کے بعد دس دفعہ قل ہو اللہ احد کی تلاوت کی سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے دریافت فرمایا یارسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر کوئی ان میں سے کسی ایک چیز پر عمل پیرا ہو جائے تو آپؐ نے فرمایا: ہاں کسی ایک پر عمل کرنے کا اجر بھی یہی ہوگا۔ (معجم الاوسط، طبرانی، مسند ابو یعلی)