سپریم کورٹ کا سندھ میں کم ا ز کم اجرت25 ہزار مقرر کرنے کیخلاف حکم امتناع

319

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سندھ میں کم از کم اجرت 25 ہزار مقرر کرنے  کیخلاف حکم امتناع دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سندھ کابینہ نے 25 جون کو   25 ہزار روپے کم از کم اجرت مقرر کرے۔

 نجی صنعت کے وکیل کا موقف ہے کہ سندھ میں مقرر کردہ کم از کم اجرت کا طریقہ کار آئین کے منافی ہے،عدالت نے حتمی فیصلے میں حکم امتناع واپس لیا تو درخواست گزار تمام مہینوں کی اجرت ادا کریں گے، کیس کی سماعت تین رکنی بینچ کے سامنے مقرر کی جائے۔

 عدالت عظمی نے  اٹارنی جنرل آف  پاکستان اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو  عدالتی معاونت کیلئے نوٹسز جاری  کر دیئے۔ منگل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے  سندھ میں کم از کم اجرت 25 ہزار مقرر کرنے کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

 دوران سماعت نجی صنعت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ سندھ ویج بورڈ نے کم از کم اجرت 19 ہزار کرنے کی سفارش کہ تھی، وزیر اعلی سندھ نے سفارش کے برعکس کم از کم اجرت 25 ہزار کردی،قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ یا سندھ حکومت کی پاس خود سے اجرت بڑھانے کا اختیار نہیں،باقی صوبوں میں کم از  کم  اجرت 20 ہزار اور سندھ میں 25 ہزار ہے،سندھ کی انڈسٹری کیلئے 25 ہزار اجرت دینا ممکن نہیں۔ 

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ صوبائی خود مختاری کی بات بھی تو کی جاتی ہے۔ درخواستگزار نجی صنعت کے وکیل کا موقف اپنایا کہ  سندھ میں مقرر کردہ کم از کم اجرت کا طریقہ کار آئین کے منافی ہے،عدالت نے حتمی فیصلے میں حکم امتناع واپس لیا تو درخواست گزار تمام مہینوں کی اجرت ادا کریں گے، کیس کی سماعت تین رکنی بینچ کے سامنے مقرر کی جائے۔

عدالت عظمی نے  اٹارنی جنرل آف  پاکستان اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو معاونت کیلئے نوٹسز جاری  کر دیئے جبکہ  سندھ میں کم از کم اجرت 25 ہزار مقرر کرنے  کیخلاف حکم امتناع دیدتے ہوئے معاملہ پر سماعت جنوری 2022ء  تک ملتوی کر دی۔