لاہور کے شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، رہنما جماعت اسلامی

289
ملک میں جاری خرید و فروخت کی سیاسی منڈی قابل مذمت ہے، ذکر اللہ مجاہد

لاہور: امیر جماعت اسلامی لاہور میاں ذکر اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ شہرلاہور بدترین مسائل کا شکار شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔

امیر جماعت اسلامی لاہور نے کہا کہ لاہور کے گھمبیر مسائل فضائی آلودگی، گیس لوڈشیڈنگ، ٹریفک مسائل،چوری ڈکیتی، ٹوٹی سڑکیں،گندگی،ابلتے گٹر،منشیات فروشی اور سٹریٹ کرائم، سرکاری اداروں میں رشوت ستانی سمیت دیگر مسائل نے شہریوں کی زندگی کو اجیرن بنادیا ہے۔

ذکر اللہ مجاہدکا کہنا تھا کہ لاہورپاکستان کا دوسرا بڑا شہر ہے یہ تاریخی شہرپارکوں اور باغوں کا شہر کہلاتا ہے بدقسمتی سے نااہل سابقہ اور موجود ہ حکمرانوں نے عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنیکی بجائے من پسند پروجیکٹس پر عوامی پیسہ پانی کی طرح بہایا لیکن بدقسمتی سے عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے ان میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔

جماعت اسلامی شہر لاہور کو لاوارث نہیں چھوڑے گئی” اب جاگے میرے لاہور مہم کے دوسرے مرحلے میں 12 دسمبر سے شہر کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے شیڈول کے مطابق شہر کے 30 بڑے چوکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گیااور جلد ہی شہری مسائل کے حل کیلئے لاہور بھر کی سطح پر عوامی مارچ اور روڈ کارواں کا اعلان کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پریس کلب لاہور میں ” اب جاگ میرے لاہور ” مہم کے دوسرے مرحلے میں شہری مسائل کے حل کی احتجاجی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں کنوینئر شہری مسائل کمیٹی چوہدری محمود الاحد، ڈپٹی سیکرٹر ی جماعت اسلامی لاہور احمد سلمان بلوچ ،،صدر رابطہ امور شعبہ خواتین لاہور وسیم اسلم قریشی ودیگر قائدین موجود تھے۔ میاں ذکر اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی عدم توجہ اور قبضہ مافیا نے اس شہر کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔لاہور شہر کی یہ بگڑتی ہوئی صورتحال آخر کب تک لاہور کو لاہور بنانے کیلئے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی وقت کا تقاضا ہے کہ شہر کے مسائل کو سمجھا جائے اور ان مسائل کو حل کروانے کی کوشش کی جائے۔انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہزاروں ٹن روزانہ پیدا ہونے والے کوڑے کو سنبھال کیلئے کوئی موثر نظام موجود نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ لاہور کے گلی محلے کوڑے سے بھرے پڑے ہیں۔لاہور میں چوکوں،چوراہوں،گلی اور محلوں میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور لاہور گندگی،صفائی اور فضائی آلودگی کے حوالے سے دنیا کے پہلے نمبر پر موجود ہے۔ سموگ اور گندگی کی وجہ سے شہر میں ڈینگی سمیت دوسری وبائی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں پینے کیلئے صاف پانی موجود نہیں ہے۔شہری بل واسا کو دے رہے ہیں اور پینے کیلئے پانی بازار سے خرید رہے ہیں۔جبکہ واسا کے ذریعے نلکوں میں آنے والا پانی زہریلا ہے۔سیوریج اور واٹر سپلائی کی پائپ لائنیں مکس ہو چکی ہیں جو زہریلا پانی دے رہی ہیں جبکہ واسا اور انتظامیہ غفلت کی نیند سوئی رہی ہے اورلوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ پرائیویٹ رہائشی کالونیوں میں سرکاری پائپ لائن موجود نہ ہے لوگ مجبوراً چند فٹ گہرائی پر پمپ لگا کر پانی نکالنے پر مجبور ہیں۔جو پینے والا پانی نہ ہے دریائے راوی ایک جوہڑ کی شکل اختیار کر چکا ہے۔پانی کا بل پہلے تین ماہ بعد آتا تھا اب ہر ماہ آتا ہے اوروہ بھی دگنا آ رہا ہے سابقہ حکمرانوں نے شہر میں چند فلٹریشن پلانٹ لگائے تھے جو اب بند پڑے ہیں انہوں نے ماضی میں صاف پانی کی کمپنی بنائی تھی جو کرپشن اور سیکنڈل کی نذر ہو چکی ہے۔میاں ذکر اللہ مجاہد نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب پنجاب حکومت اور انتظامیہ کو عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی جدوجہد کرنی ہوگی۔ شہرلاہور کو لاوارث نہیں چھوڑیں گے۔ عوام کے مسائل کے حل تک جماعت اسلامی اپنی جدوجہد کو جاری رکھے گی۔