یوکرائنی تنازع پر امریکا روس آمنے سامنے

181

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی انٹیلی جنس نے دعویٰ ہے کہ اس کے پاس یوکرائن پر ممکنہ روسی فوجی حملے کے شواہد موجود ہیں۔ اس تناظر میں صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ایک ملاقات کے انتظام کی بھی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ روس یوکرائن کے خلاف بڑی مہم جوئی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ، جو آیندہ برس کے اوائل میں شروع ہو سکتی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ ماسکو کے حملے میں پونے 2لاکھ روسی فوجی شامل ہو سکتے ہیں۔ امریکی انٹیلی جنس نے جو دستاویزات حاصل کی ہیں ، ان میں روسی افواج کو 4مقامات پر جمع ہونے اور ٹینکوں نیز توپ خانوں کی آمد کے واضح شواہد پیش کیے گئے ہیں۔ دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرائن کی سرحد کے قریب اس وقت روسی فوجیوں کی تعداد 94ہزار ہے اور پیش گوئی کی گئی ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 75 ہزار تک ہو جائے گی۔ اس میں بظاہر روسی فوجیوں کی سرحد کی جانب اور وہاں سے واپسی کی نقل و حرکت کو بھی دکھایا گیا ہے۔ امریکی اور روسی حکام کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات کے انتظامات کی کوشش جاری ہے ۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکا کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کے بعد اب امریکا اور روس کے درمیان تنازع اور کشیدگی کی وجہ یوکرائن بن گیا ہے ، جس پر دونوں ممالک کا ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے یوکرائن میں روسی مداخلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر روس نے عسکری کارروائی کی تو یوکرائن کی مدد کریں گے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے روس کو حملوں سے باز رہنے کی تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ یوکرائن پر روسی حملے کو ناکام بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اْٹھائیں گے۔ ادھر روس نے امریکی دھمکیوں کو داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن یوکرائن پر حملے کا بہانہ بناکر قومی سلامتی کے خلاف سازشیں بند کرے۔ روسی پارلیمان کے ایوان بالا کے نائب اسپیکر کونسٹنٹین کوساچیف نے اس بات کی تردید کی کہ یوکرائن پر کسی بھی حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کسی بھی حملے کی کوئی تیاری نہیں کی جا رہی ہے۔خارجہ امور کے روسی مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن مذاکرات کے دوران سرخ لکیروںکو واضح کریں گے۔