بھارت ، نماز جمعہ پر تنازع شدید

2780
چندی گڑھ: بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے گڑ گاؤں میںانتہا پسند ہندومسلمانوں کو جمعہ کے اجتماع سے روک کر نعرے بازی کررہے ہیں

چندی گڑھ (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست ہریانہ میں جنونی ہندوؤں نے مسلمانوں کو نماز جمعہ سے روک دیا اور جے شری رام کے نعرے لگائے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس سے قبل کئی بار جمعہ کے اجتماعات پر دھاووں کی طرح اس بار بھی پولیس کی موجودگی کے باوجود ہریانہ کے گڑ گاؤں میں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کو کھلے میدان میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا۔ جنونی ہندوؤں نے جگہ کی کمی کا بہانہ بناتے ہوئے رات گئے ہی ٹرک میدان میں کھڑے کر دیے اور بعد میں مشتعل ہندو جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے جمع ہوگئے۔ ہر قسم کی رکاوٹوں کے باوجود 150 سے زائد نمازی جمع ہوگئے اور نماز ادا کرنی چاہی ، تاہم مشتعل ہجوم نے نعرے بازی شروع کردی ۔ اس موقع پر پولیس نے مشتعل ہجوم کو روکنے کی برائے نام کی اور پھر فوراً ہی ناکامی کا اعلان کردیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 6 شرپسندوں کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔ واضح رہے کہ ہریانہ کے علاقے گڑ گاؤں میں گوبر تہوار سے قبل ہی کھلے میدانوں پر قبضہ کرکے نماز سے روکنے کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا ، جو اب بھی جاری ہے۔خبررساں اداروں کے مطابق بھارت میں حکومتی سرپرستی میں اقلیتوں پر زمین تنگ کی جارہی ہے۔ ریاست جھاڑ کھنڈ میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے میں شرپسندوں نے عشا کی نماز پڑھنے مسجد جانے والے 24 سالہ عادل کو رسیوں سے جکڑ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ خبررساں اداروں کے مطابق واقعہ بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ کے ضلع سمڈیگا میں پیش آیا ، جہاں ہندو انتہا پسندوں نے نماز کے لیے مسجد جانے والے ایک 24 سالہ مسلم نوجوان کو بے رحمی سے پیٹا جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ عادل نامی نوجوان عشا کی نماز پڑھنے کے لیے گھر سے نکلا تھا کہ ہندو ہجوم نے اسے گھیر لیا۔ عادل کے بھائی نے بتایا کہ پہلے ہجوم نے مظلوم نوجوان کو باندھا اور پھر بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا۔