کچھ کھٹی کھٹی خبریں

376

عمران خان جب سے اقتدار میں آئے ہیں یا لائے گئے ہیں پاکستانی عوام نے ان سے بہت امیدیں وابستہ کر لی تھیں اس لیے کہ ایک طویل عرصے کے بعد ایک ایماندار شخص کو قوم نے موقع دیا لیکن ہماری توقعات کچھ زیادہ تھیں اور دوسری طرف اس حوالے سے صلاحیتیں بہت کم تھیں کہ اپنی ٹیم کو کس طرح فعال کیا جائے پھر انتخاب سے پہلے الیکٹیبلز کے نام سے جو پرانے کھلاڑی ساتھ آئے انہوں نے جہاز بھر کے ایک واضح اکثریت سے انہیں وزیر اعظم بنا دیا اور پھر یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم کو قدم قدم پر مصلحت اور مصالحت سے کام لینا پڑا۔ عوام کی امیدوں پر پانی تو پھر گیا لیکن ابھی بھی امیدیں ٹوٹی نہیں ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ پچھلے تین سال کے عرصے میں عمران خان کی ذات سے کوئی مالیاتی اسکینڈل نہیں بنا اور یہ کہ عوام یہ بھی جانتے ہیں کہ ملک سے کرپشن کو ختم کرنے کے لیے عمران خان اپنی جان توڑ کوششیں کررہے ہیں لیکن برسوں کے جمے جمائے بدعنوانی پر مشتمل اسٹیٹس کو کو بہت آسانی سے نہیں ختم کیا جا سکتا۔
عمران خان کو عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے ورکنگ اسٹائل کا مطالعہ کرنا چاہیے تھا ان دیانتدار بزرگوں نے کس طرح انتہائی کرپٹ ادارے کا سربراہ بن کے ان سے ایمانداری سے کام لیا کہ یہ حضرات جب میئر بنے تو انہوں نے اپنی پالیسیوں کی وضاحت کی کہ ہم کسی بھی ملازم کے خلاف اس کی سابقہ کارکردگی کے حوالے سوالات نہیں اٹھائیں گے بس آج کے بعد سے آپ کو اخلاص اور دیانتداری کے ساتھ عوام کی خدمت کرنا ہو گی، پھر ان حضرات نے خود اپنے آپ کو ایک نمونے کے طور پر پیش کیا افغانی صاحب جب دوسری بار کامیاب ہوئے تو میئر کے کمرے میں بہت سارے لوگ اور ان کی انجمنیں ہار پھول لے کر مبارک بادینے آرہے تھے، کچھ افراد کا ایک گروپ آیا جو اپنے ساتھ مٹھائی کا ڈبہ اور نوٹوں کا ہار لے کر آیا افغانی صاحب نے مٹھائی تو وہاں موجود لوگوں کو کھلا دی لیکن نوٹوں کا ہار نہیں پہنا افغانی صاحب نے کہا کہ آپ اس کے بجائے پھولوں کا ہار لے آئیے وہ میں پہن لوں گا اسی طرح کی اور بہت سی مثالیں ہیں جس کا یہاں موقع نہیں ہے بس یہ کہ ان بزرگوں نے اپنے آپ کو محنت و دیانت کا ایک نمونہ بنا کر پیش کیا اسی لیے پورا اسٹاف ان کی ایمانداری سے متاثر تھا۔
آپ بھی سوچ رہے ہو ں گے کہ وہ کھٹی خبریں کہاں گئیں ایک خبر جس کو سن کر اور پڑھ کر طبیعت مکدر ہوئی اور دل رنجیدہ ہوا کہ عمران خان صاحب کو یہ بات چھپانا نہیں چاہیے تھا کہ کورونا فنڈز کا جو آڈٹ ہوا ہے اس میں 40ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے چھے ماہ پہلے یہ رپورٹ وزیر اعظم کی میز پر آگئی تھی لیکن وزیر اعظم نے اس کو پبلک نہیں ہونے دیا کہ چونکہ ان کے دور حکومت میں یہ کرپشن ہوئی ہے اور اس میں ان کے کچھ قریبی ساتھیوں اور دوستوں کے نام آرہے ہیں اس لیے یہ اگر پبلک ہوگئی تو کئی سوالات اٹھ سکتے ہیں لیکن اب جب آئی ایم ایف نے معاہدے کی شرائط میں یہ بات شامل کی کہ 40ارب روپے کی کرپشن رپورٹ کو شائع کیا جائے تو حکومت کو مجبوراً یہ دبائو قبول کرنا پڑا اس میں وزیر اعظم فنڈ سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 133ارب دیے گئے اس میں 25ارب روپے کی کرپشن دکھائی گئی ہے یوٹیلٹی اسٹور کاپوریشن کو دس ارب روپے دیے گئے اس میں پانچ ارب بیس کروڑ کی کرپشن دکھائی گئی ہے ایک اخبار میں اس کی تفصیل شائع ہوئی ہے دوسری افسوسناک خبر یہ ہے کہ حکومت سندھ نے ایک آرڈیننس کے ذریعے کراچی کے پھر سارے آمدنی والے محکمے صوبہ سندھ میں لے لیے ہیں۔ کراچی کے بڑے بڑے محکمے جو کراچی کے پاس تھے پہلے ہی حکومت سندھ اپنی تحویل میں لے چکی ہے جن میں سب سے اہم سرکاری آمدنی والا ادارہ کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی تھا جو اب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بن گیا اب ہوگا یہ کہ حکومت سندھ نے جو نیا بلدیاتی نظام متعارف کرایا ہے اس میں ان بلدیاتی اداروں کے پاس فنڈ تو ہوں گے نہیں اس لیے کراچی کے شہریوں پر نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔ ایک اور منہ کا مزا خراب کردینے والی خبر بہت پہلے سے چل رہی ہے کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ہمارے یہاں کرپشن کو برا نہیں سمجھا جاتا ججوں کے سامنے سزا یافتہ کو چیف گیسٹ بنانا پیغام ہے کہ ڈاکا مارنا ہے تو بڑا مارو پچھلے دنوں عاصمہ جہانگیر فائونڈیشن کے تحت ایک کانفرنس ہوئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے افتتاحی خطاب کیا اس پروگرام کا الوداعی خطاب نواز شریف نے کیا جو ایک سزا یافتہ مجرم ہیں اور اپنی بیماری کا بہانہ بنا کر لندن گئے ہیں عاصمہ جہانگیر فائونڈیشن نے اس کا جواب دیا ہے کہ وکلا یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کی سزا کے مقاصد سیاسی تھے بہر حال اس خبر کا بھی اچھا تاثر نہیں گیا۔
ایک اور خبر کورونا کی نئی لہر نئے نام سے بھاگی چلی آرہی ہے جس کو اومی کرون کا نام دیا گیا ہے یہ ابھی افریقی ممالک میں گھوم پھر رہی ہے برطانیہ اور یورپی یونین کے ممالک اس سے بہت خوف زدہ ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر کہتے ہیں کہ پاکستان بھی اس سے متاثر ہو سکتا ہے اس لیے نئے وائرس کی ٹیسٹنگ کے عمل کو تیز کیا جائے گا اور جہاں پر پھیلائو کا زیادہ خطرہ ہے وہاں پر ویکسین کی بوسٹر ڈوز کا آغاز کیا جائے گا۔ ایک اور خبر جس نے صوبہ سندھ کے عوام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے کہ سندھ میں ڈھائی ماہ کے لیے سی این جی گیس بند کردی جائے گی لوگ پریشان ہو رہے ہیں کہ جب ساری ٹرانسپوٹ گیس سے پٹرول پر شفٹ ہو جائے گی کرائے کتنے بڑھ جائیں گے اور یہ کہ ہر ماہ پٹرول کی قیمتوں میں چار روپے فی لیٹر اضافہ ہوتا رہے گا تو پھر کرائے کس بلندی پر جائیں گے۔
چلتے چلتے کچھ ہولناک قسم کی خبریں ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب ایک طرح کے نفسیاتی مریض بنتے جارہے ایک صحافی جس کو اس کے ادارے سے نکال دیا گیا تھا اس نے قرضہ لے کر رکشہ خریدا پٹرول دن بدن مہنگا ہوتے رہنے کی وجہ سے رکشہ بھی ٹھیک طریقے سے چل نہیں رہا تھا اس کی قسطیں بھی ادا نہیں ہو پارہی تھیں اس کی پانچ بیٹیاں تھیں حالات سے تنگ آکر اس نے خود کشی کر لی۔ ایک آدمی نے اپنے تین سالہ بیٹے کو محض اس وجہ سے قتل کردیا کہ وہ اس کو پاپا نہیں کہہ رہا تھا۔ ایک آدمی کی اپنی بیوی سے لڑائی ہو رہی تھی اس نے فائرنگ کر کے اپنے ڈیڑھ برس کے بیٹے کو گولی مار دی وہ اسپتال جاتے جاتے دم توڑ گیا۔ اب سے کچھ عرصہ پہلے آپ یہ خبر تو پڑھ ہی چکے ہوں گے کہ ایک آدمی نے غربت تنگدستی اور گھریلو جھگڑوںسے تنگ آکر اپنی چار بیٹیوں کو نہر میں دھکا دے کر انہیں ہلاک کردیا تھا۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ آمین