سود کے خاتمے میں حکومت رکاوٹ ہے،انور منصور خان

399

اسلام آباد (صباح نیوز+آن لائن)وفاقی شریعت عدالت میں سودی نظام کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران عدالتی معاون انور منصور خان نے مسلسل 3 روز بعد اپنے دلائل مکمل کرلیے ہیں، انور منصود خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ آئین میں ملک سے ربا ختم کرنے کی ہدایت براہ راست ہے، ملک میں کنونشنل بینکنگ کی کوئی گنجائش نہیں،اسٹیٹ بینک کی سمت درست ہے لیکن حکومت سودی نظام کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ ہے،دنیا سودی نظام سے دور جارہی ہے، انور منصورخان نے مزید کہاکہ آئی ایم ایف بھی کہہ رہی ہے کہ سود کے بغیر نظام چل سکتا ہے۔ عدالت نے بھر پور معاونت پر ان کی تعریف کی جبکہ چیف جسٹس وفاقی شریعت عدالت جسٹس محمد نور مسکانزئی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سودی نظام کے خلاف مقدمے کی سماعت جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ آئندہ سماعت پر سینئر وکیل بابراعوان بطور عدالتی معاون دلائل دیں گے۔ جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسرمحمد ابراہیم نے مطالبہ کیا کہ عدالت حکومت کو اپنے اعتراضات ثابت کرنے کے لیے ٹائم لائن دے۔ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور، جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو عدالتی معاون انور منصور خان، نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسرمحمد ابراہیم ، علامہ ساجد نقوی کے وکیل سکندر گیلانی اور دیگر فریقین پیش ہوئے۔ عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل مکمل کیے تو نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسرمحمد ابراہیم نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عدالت حکومت کو اپنے اعتراضات ثابت کرنے کے لیے ٹائم لائن دے،حکومت بینکنگ انٹرسٹ کو رباہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بینکنگ انٹرسٹ رباہ ہے،اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد تمام فریقین کو سنا جائے گا، اگر کسی معاملے میں تشنگی ہوئی تو سوالات فریقین کے سامنے رکھ کر جواب لیں گے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس کوجلد نمٹانے کی کوشش کی جائے گی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت پر بابر اعوان بطور عدالتی معاون دلائل دیںگے،اس کے بعد اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اپنے معروضات عدالت کے سامنے رکھیں گے۔عدالت نے بھر پور معاونت پر انور منصور خان کی تعریف کی اور کیس کی مزید سماعت 9دسمبر تک ملتوی کردی۔