شوکاز نوٹس،ریاض فتیانہ کا پی ٹی آئی چھوڑنے پر غور ،پی پی اور ن لیگ سے رابطے

240

اسلام آباد (آن لائن) تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے چیئرمین ریاض فتیانہ نے پارٹی کی احتساب اور نظم و ضبط کی جانب سے شوکاز نوٹس ملنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جلد نیا سیاسی فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ شوکاز نوٹس کا بھی جواب دیں گے۔ ذرائع کے مطابق پی اے سی کے اجلاس کے دوران انہوں نے الزام عاید کیا تھا کہ گلاسکو کانفرنس کے دوران وزیر مملکت زرتاج گل اور معاون خصوصی ملک امین اسلم کے درمیان لڑائی ہوئی تھی جس کی پی اے سی نے تحقیقات کا حکم دیا تھا جبکہ امین اسلم نے اس لڑائی کے الزام کی تردید کی تھی اور پارٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ریاض فتیانہ کو شوکاز نوٹس جاری کریں جس پر ان کو نوٹس جاری کر کے 4 دسمبر تک جواب طلب کیا گیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاض فتیانہ نے اس نوٹس کا جواب دینے کے ساتھ ساتھ نیا سیاسی فیصلہ بھی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ان کی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں بھی ہو چکی ہیں اور وہ آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر انہیں تحریک انصاف سے نکالا جاتا ہے تو وہ پھر اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ریاض فتیانہ نے کہا کہ وزیر اعظم کا وژن ہے کرپشن پر کسی کو معافی نہیں۔ انہوں نے کہا کرپشن پی ٹی آئی کا بندہ کرے یا اپوزیشن کا، معافی نہیں ہے۔ میں نے حکومت یا کسی فرد کیخلاف بات نہیں کی۔ ہم ملک سے کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا حکومت کا پیسہ ہو یا ڈونرز کا صحیح جگہ پر خرچ ہونا چاہیے ۔نہ کہ سارے خاندان کو بزنس کلاس میں لے جا کر بڑے ہوٹلوں میں ٹھہرائیں۔ وہاں جاکر سیر سپاٹہ کریں۔ انہوں نے کہا ابھی کسی نے نہیں بلایا وزیر اعظم جب بلائیں گے ضرور بتائوں گا ۔ انہوں نے کہا میں چھٹی دفعہ رکن اسمبلی بنا اکثر آزاد حیثیت سے جیت کر آیا ہوں۔ مجھے کوئی ایشو نہیں اسٹیٹ فاروڈ آدمی ہوں ۔ میرا ان کے ساتھ ذاتی جھگڑا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شکاگو کانفرنس میں قائد اعظم اور وزیر اعظم کی تصویر پاکستان کی تصویر ہونی چاہیے تھی۔ وہاں پر کسی لگڑ بگڑ کی تصویر کی جگہ پاکستان کے سیاحتی مقامات کی تصویر ہونی چاہیے تھی۔ دو جگہوں پر انکوائری ہو رہی ہے نتائج پر تبصرہ نہیں کرتا۔