چیف جسٹس کوئٹہ میں غیر قانونی بندشوں پر نوٹس لے،مولانا عبدالحق ہاشمی

444

کوئٹہ:امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا ہےکہ چیف جسٹس کوئٹہ میں بھی ایف سی کے عام سڑکوں پر تجاوزات اور غیر قانونی بندشوں پر نوٹس لے، ٹریفک میں تنگی اور راہ گیروں کی پریشانی میں ان تجاوزات کا بہت بڑادخل ہے۔

امیر جماعت اسلامی بلوچستان نے کہا کہ جگہ جگہ تلاشی ،ٹریفک مسائل ،تجاوزات کی وجہ سے عام شہری پریشان ہیں، سپریم کورٹ ایف سی چیک پوسٹوں کی وجہ سے بننے والے تجاوزات کا نوٹس لیتے ہوئے شہریوں کو ان مسائل سے نجات دلائیں ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک کا فائدہ بلوچستان کو نہ دینے کی وجہ سے اہل بلوچستان میں تشویش پائی جاتی ہے اور نوجوان احساس محرومی کا شکارہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو آئین قانونی حق نہ دینے کی وجہ سے ہر طرف سے حق دوتحریکیں اُٹھیگی، سی پیک منصوبے کے ثمرات بلوچستان کو ملنا وقت کی اہم ضرورت ہے کوئٹہ کراچی روڈ ڈبل کرنے کے بجائے موٹر وے طرز پرجدید شاہراہ بنائی جائے۔سی پیک کو بلوچستان سے کراچی منتقل کیا جارہا ہے۔

امیر جماعت اسلامی بلوچستان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ یہ منتقلی بھی ایک رول بیک ہے میں اس کو ملک کے لیے اکنامک رول بیک سمجھتا ہوں۔یہ منتقلی ملک کی معیشت کا بالکل بھٹا بٹھادے گی اور پوری دنیا میں اس عمل سے بدنامی کا ٹھپا بھی لگے گا۔ون بیلٹ کے نام پر دنیا کے جو ممالک اس سے جڑے تھے وہ سب اس فیصلے سے نالاں ہوں گے اور اس کی ناکامی کی ذمہ دار پاکستان کی حکومت ہو گی۔

انہوں نے مزید کہاکہ  بلوچستان کے عوام کو کب تک لولی پاپ سے ٹرخایاجائیگا ۔وفاق نے بلوچستان کوہرمیگاپراجیکٹس و ترقیاتی کاموں سے محروم کردیا ہے حکومتی ٹھیکداری سسٹم ووزراء کی غفلت کی وجہ سے بدعنوانی میں اضافہ ہورہا ہے جو لمحہ فکریہ ہے ۔ساحل وبارڈرٹریڈ کے حوالے سے اہل بلوچستان پر بلاوجہ کی سختی ٹھیک نہیں ۔

امیر جماعت اسلامی بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی سطح پر روزگار نہیں بے رورزگاری عام ہیں ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ اہل بلوچستان کو بھی ہمسائیہ ممالک سے آسانی وسہولت کیساتھ قانونی کاروبار کرنے دیاجائے ۔حکومت لاپتہ افراد کو منظر عام پرلائے ۔جماعت اسلامی نے لاپتا افراد کی بازیابی کے حوالے سے اپنی بھرپور کوششیں کی ہیں گزشتہ 50سالوں سے بلوچستان میں قوم پرستوں کی حکومت رہی ہے،صوبے میں کرپشن کی شرح 65فیصد تھی۔2019کے بجٹ سے 17ارب روپے ضائع ہوگئے،ان حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے بھی مکمل نہ ہوسکے ۔اس سال بھی 40ارب استعمال نہیں ہوئے اور یہ قومی خزانے میں واپس چلے گئے۔