یورپی یونین کے 10 ممالک اومیکرون سے متاثر

516
جاپان/ برطانیہ/ جرمنی: کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے باعث ٹوکیو میں انتظار گاہ پر ایک بار پھر سماجی فاصلے کے ہدایت نامے لگا دیے گئے ہیں‘ ماسک کی پابندی کرانے کے لیے لندن میں پولیس گشت کررہی ہے‘ لاک ڈاؤن کے خلاف جرمن شہری احتجاج کررہے ہیں

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نے یورپ میں پنجے گاڑنا شروع کردیے اور یورپی یونین کے 10رکن ممالک میں چند روز کے دوران ہی 42 کیس سامنے آچکے ہیں۔ یورپی مرکز برائے امراض کی سربراہ اینڈریا آمون نے ایک آن لائن کانفرنس میں بتایا کہ یورپی حکام مزید 6ممکنہ کیسوں کی تشخیص کے لیے تجزیہ کر رہے ہیں۔ ادھر جاپان نے اومیکرون کے پہلے کیس کی تصدیق ہونے کے بعد حکام نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات شروع کردیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ شخص جنوبی افریقی ملک نمیبیا سے حال ہی میں جاپان پہنچا تھا اور ٹوکیو کے ناریتا ہوائی اڈے پہنچنے کے بعد ٹیسٹ کے دوران اس میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔ دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے کورونا کی نئی قسم سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن نہ لگانے کا عندیہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اومیکرون تشویش کا باعث ہے لیکن گھبراہٹ کی وجہ نہیں۔ امریکامیں لاک ڈاؤن کا آپشن موجود نہیں ہے اور ہم طور پر بھی ملک بند کرنے کی حمایت نہیں کریں گے۔ خبررساں اداروں کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم کا دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلاؤ جاری ہے۔ عالمی ادارئہ صحت نے نئے وائرس کو دنیا بھر کے لیے خطرناک ترین قرار دے دیا ہے۔ نئی قسم کے انکشاف کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے جنوبی افریقاپر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں، جب کہ کئی ممالک میں ماسک سمیت دیگر احتیاطی تدابیر دوبارہ نافذ کر دی گئی ہیں۔ کئی ممالک نے اومیکرون سے نمٹنے کے لیے شہریوں کو ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ جرمنی، اٹلی، بلجیم اور نیدرلینڈز کے بعد اسپین اور پرتگال میں وائرس کی نئی قسم کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ پرتگال میں اومیکرون کے 13 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔