سابق امریکی وزیر کا پینٹاگون کیخلاف مقدمہ

251

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے سابق وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا ہے کہ انہیں اس مواد کے استعمال سے غلط طور پر روکا جا رہا ہے، جس کی انہیں اپنی ایک کتاب میں اشاعت کے لیے ضرورت ہے، جس کا تعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے دور کی یادداشت سے ہے۔ واشنگٹن کے ڈسٹرکٹ کورٹ میں دائر کیے جانے والے اس مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اے سیکرڈ اوتھ ایسپر کی اس دور کی یاداشتوں پر مبنی کتاب ہے جب وہ 2017ء سے 2019ء کے دوران وزیر دفاع رہے تھے۔ انتخابات میں شکست کھانے کے بعد صدر ٹرمپ نے انہیں اپنی ایک ٹوئٹ کے ذریعے برطرف کر د یا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ جس دور میں ایسپر پینٹاگون کے سربراہ تھے۔ وہ عوامی بے چینی، صحت کے بحرانوں، بڑھتے ہوئے بیرونی خطرات، پینٹاگون میں ہونے والی تبدیلیوں اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے بظاہر آئین کی پامالی کی کوششوں کے لحاظ سے ایک ایسا دور تھا جس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ محکمہ ایسپر کے خدشات سے آگاہ ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے تمام جائزوں کی طرح محکمہ قومی سلامتی اور مصنف کے بیانیے میں توازن قائم رکھنے سے متعلق اپنی ذمے داری کو سنجیدگی سے ادا کرتا ہے ۔ ایسپر اور ٹرمپ کی سوچ اور نقطہ نظر جون 2020ء میں ایک سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد پھیلنے والی شہری بدامنی کے دوران فوج کے استعمال پر تیزی سے تقسیم ہو گئی تھی۔ اس کے علاوہ کئی اور ایسے معاملات بھی تھے جس سے صدر ٹرمپ کو یہ یقین ہو گیا تھا کہ ایسپر ان کے اتنے وفادار نہیں رہے جتنا کہ ان کے خیال میں انہیں ہونا چاہیے تھا، جب کہ ایسپر کا خیال تھا کہ وہ اپنے محکمے کو غیر سیاسی رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔