قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

275

 

اور جہاں سے بھی تمہارا گزر ہو، اپنا رْخ مسجد حرام کی طرف پھیرا کرو، اور جہاں بھی تم ہو، اْسی کی طرف منہ کر کے نما ز پڑھو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف کوئی حجت نہ ملے ہاں جو ظالم ہیں، اْن کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی تو اْن سے تم نہ ڈرو، بلکہ مجھ سے ڈرو اور اس لیے کہ میں تم پر اپنی نعمت پوری کر دوں اور اس توقع پر کہ میرے اس حکم کی پیروی سے تم اسی طرح فلاح کا راستہ پاؤ گے۔ جس طرح (تمہیں اِس چیز سے فلاح نصیب ہوئی کہ) میں نے تمہارے درمیان خود تم میں سے ایک رسول بھیجا، جو تمہیں میری آیات سناتا ہے، تمہاری زندگیوں کو سنوارتا ہے، تمہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اور تمہیں وہ باتیں سکھاتا ہے، جو تم نہ جانتے تھے۔ (سورۃ البقرۃ:150تا151)

رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’میں ساری امتوں میں سے اپنی امت کو قیامت کے دن پہچان لوںگا۔ عرض کیا گیا آپ کیسے پہچانیں گے؟ فرمایا: میں انہیں ان کے اعمال نامے دائیں ہاتھ میں دیے جانے کی وجہ سے پہچانوں گا اور ان کے چہروں کے نورکی وجہ سے پہچانوں گا جو سجدوں کی کثرت کی وجہ سے ان پر نمایاں ہوگا اور انہیں ان کے نور کی وجہ سے پہچانوں گا جو ان کے آگے آگے دوڑ رہا ہوگا۔ (مسند احمد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے نفس کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے صبر عطا فرما دیتا ہے، صبر سے بہتر اور وسعت والی چیز کسی کو نہیں ملی۔ (بخاری)