جھوٹی خبریں پھیلانا آسان ہوگیا

381

پتا نہیں فواد چودھری خوشی کا اظہار کررہے تھے یا شکوہ کہ جدید دور میں جھوٹی خبریں پھیلانا آسان ہے کیوں کہ ان کے کام کو اس سے بڑی سہولت میسر آئے گی بلکہ آرہی ہے۔ یہ کام کوئی نیا نہیں ہے اور یہ خیال بھی غلط ہے کہ جھوٹی خبریں اب پھیلائی جاتی ہیں۔ یہ کام ازل سے جاری ہے بلکہ شیطان کا بہکاوا بھی ایک جھوٹی خبر تھی کہ اس درخت کا پھل کھالو تو ابدی زندگی مل جائے گی۔ اس سے زیادہ بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ جھوٹی خبریں پھیلانا ہر دور میں آسان تھا۔ سلسلہ ٔ بیاں سے تو لگ رہا ہے کہ وہ خوشی کا اظہار نہیں کررہے تھے بلکہ ن لیگ پر تنقید کررہے تھے کہ اس نے عدلیہ اور فوج کو دبائو میں لانے کے لیے منصوبے کے تحت مہم چلائی ہے۔ فواد چودھری صاحب کا مشورہ ہے کہ مریم اور کیپٹن صفدر ویڈیوز کا کاروبار شروع کردیں۔ یہ ساری باتیں کہنے کے بعد فواد چودھری نے فرمایا جو یقینا ان کے اعتبار سے سچ ہی ہوگا، فرماتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے معاہدہ آخری مراحل میں ہے۔ ان اقدامات سے پاکستان میں معاشی استحکام آئے گا۔ اب آپ کی مرضی ہے اسے سچ سمجھیں یا جھوٹ۔ معاشی استحکام تو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ مزید فرمایا… بنیادی ضرورت اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔
دیکھیں جھوٹ کے اس دور میں وفاقی وزیر صاحب نے کس قدر مشکل سے سچ بولا ہے۔ یہ اتنا کڑوا سچ ہے کہ پڑھ کر بھی زبان کڑوی ہونے لگی ہے۔ ہم تو ان کو وہ نہیں دے سکتے جو عوام دیتے ہیں لیکن ایسی ’’سچی‘‘ باتیں سن کر دل تو ہمارا بھی یہی چاہ رہا تھا۔ شاید اسی وجہ سے زبان کڑوی ہورہی تھی۔ بات صرف وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی نہیں ہے ان کی تو ذمے داری یہی ہے کہ ایسی باتیں کریں اور ایسی خبریں پھیلائیں۔ جن کو پھیلانا بھی اب آسان ہوگیا ہے۔ آسان کام کرنے میں دوسرے وزیر بھی یدطولیٰ رکھتے ہیں۔ مثلاً مشیر خزانہ جو وزیروں سے زیادہ طاقتور ہیں فرماتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ٹیکسز میں اضافہ نہیں ہوگا بس سبسڈی ختم کریں گے۔ او بھائی سارے ٹیکسز تو معاہدے سے پہلے لگادیے اب سبسڈی بھی ختم کرو گے لیکن اب تو ایسی خبریں پھیلانا آسان ہوگیا ہے صرف مریم اور کیپٹن صفدر کیوں مشیر خزانہ بھی وہ مزید آسان خبر پھیلاتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ’’ڈالر 9 روپے نیچے آئے گا۔ ہے ناں کڑوا سچ۔ اب 180 تک پہنچ گیا ہے یعنی 170 کے لگ بھگ ہی رہے گا۔ لیکن ہم اِسے جھوٹ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن سب سے بڑی بات تو وزیراعظم کہتے ہیں کہ دولت نہیں غیرت بڑی اہم چیز ہوتی ہے۔ عام آدمی کہتا ہے کہ میرے پاس غیرت تو ہے دولت نہیں ہے اس لیے وہ مطمئن بھی رہتا ہے۔ ایک اور سچ ملاحظہ فرمائیں وفاقی وزیر حماد اظہر نے فرمایا ہے کہ ’’سردیوں میں ہیٹرز اور گیزر کی وجہ سے گیس کی قلت ہے‘‘۔ شاید سردیاں پہلی مرتبہ آئی ہیں۔ وزیر موصوف کے علم میں اضافہ ہوا ہے یا وہ قوم کے علم میں اضافہ کرنا چاہ رہے تھے کہ سب کو بتادیا کہ ’’پوری دنیا میں گیس کی قلت ہے‘‘۔ اور ملک میں دوسرکٹس کی وجہ سے بحران ہے۔ موصوف طے کرلیں کہ بحران گیزر اور ہیٹر کی وجہ سے ہے یا دوسرکٹس کی وجہ سے ہے۔ اصل خبر تو انہوں نے یہ دی ہے کہ پاکستان نے میدان مار لیا۔ سعودی عرب سے سال بھر ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کا تیل ادھار ملے گا۔ تین ارب ڈالر بھی ملیں گے۔ لیکن… تیل کی قیمت پر 3.8 فی صد مارجن بھی دینا ہوگا اور 3 ارب کے ڈالر کے سپورٹ فنڈ پر بھی سعودی عرب چار فی صد منافع بھی لے گا۔ دیکھیں حکومت نے کتنے بڑے بڑے کارنامے کیے ہیں لیکن مریم نواز اور کیپٹن صفدر ویڈیوز کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ بات یہی ہے کہ ہر ایک کا اپنا اپنا کاروبار ہے۔
بات پھر پلٹ کر فواد چودھری صاحب کی طرف جارہی ہے کہ موصوف کا تو تعلق ہی ایسی وزارت سے ہے جس کو جدید دور کی آسانیوں کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے۔ وہ یہ بھی بتا رہے ہیں کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا اثر پاکستان میں دو ماہ میں آئے گا۔ آتا تو اسی طرح ہے لیکن پاکستان میں کبھی نہیں آتا۔ اگر جدید دور کی جھوٹی خبروں کو جمع کرنے لگیں تو ایک طویل فہرست ہے جو عوام کے لیے پیش کی جارہی ہے۔
-1 پاکستان میں تبدیلی آگئی ہے۔-2 پاکستان ریاست مدینہ جیسی ریاست بن گیا ہے۔-3 کشمیر حاصل کرکے رہیں گے۔-4 دنیا بھر سے لوگ ملازمت کے لیے پاکستان آئیں گے۔-5 پاکستان میں پی ٹی آئی کی حکومت جس دن آئی اسی روز آئی ایم ایف کے قرضے اس کے منہ پر دے ماریں گے۔-6 آئی ایم ایف کے پاس جانا خودکشی ہے۔-7 فوج انتخابی نظام میں مداخلت کرتی ہے۔ عمران خان-8 فوج انتخابات میں مداخلت نہیں کرتی۔ عمران خان-9 فوج ہمارے ساتھ ہے۔ عمران خان-10 چیخیں نکلوادوں گا۔ عمران خان-11 زرداری، نواز شریف، شوباز شریف کو چھوڑوں گا نہیں۔ عمران خان-12 پاکستان میں اتنی بجلی ہوگی کہ باہر بھیجیں گے-13 نواز شریف مودی کا یار ہے۔ عمران خان-14 بھارت سے کوئی جھگڑا نہیںاور روزانہ کا بیان پڑھ لیں۔ یہ فہرست جلد ایک کتاب بن جائے گی۔