اومیکرون ویرینٹ کیلئے دنیا کو تیار ہونا چاہیے، ڈبلیو ایچ او

421

جنیوا : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی بہت زیادہ میوٹیشنز والی قسم اومیکرون ممکنہ طور پر عالمی سطح پر پھیل جائے گی اور اس سے بیماری کے تیزی سے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ ہے جس کے کچھ خطوں میں تباہ کن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا  کہ ابھی اومیکرون سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی اور اس کے ویکسینز سے سابقہ بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف مزاحمت کے بارے جانچ پڑتال کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ہفتے اومیکرون کے اولین کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور اب عالمی ادارہ صحت نے اپنے 194 رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ خطرات سے دوچار گروپس کے لیے ویکسینیشن کی رفتار بڑھائیں اور طبی سروسز کو مستحکم رکھنے کے لیے منصوبہ بندی کو یقینی بنائیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اومیکرون کے اسپائیک پروٹینز میں ہونے والی میوٹیشنز کی تعداد کی مثال موجود نہیں، جن میں سے کچھ تبدیلیاں باعث تشویشن ہیں کیونکہ وہ وبا کی صورتحال پر ممکنہ طور پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ عالمی سطح پر کورونا کی اس نئی قسم سے لاحق ہونے والا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کے ابھرنے سے عندیہ ملتا ہے کہ صورتحال کتنی خطرناک ہے، یہ نئی قسم ظاہر کرتی ہے کہ دنیا کو وباؤں کے حوالے سے ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے۔

نیا عالمی معاہدہ مئی 2024 تک متوقع ہے جس میں مختلف مسائل جیسے ابھرتے وائرسز کا ڈیٹا اور جینوم سیکونسنگ کو شیئر کرنے کو کور کیا جائے گا اور ویکسینز سمیت دیگر معاملات کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔

اومیکرون کے بارے میں جنوبی افریقہ نے سب سے پہلے 24 نومبر کو رپورٹ کیا تھا۔اس کے بعد یہ ایک درجن سے زیادہ ممالک تک پھیل چکی ہے جن میں سے زیادہ تر میں اس کے کیسز بیرون ملک سے آنے والے افراد میں رپورٹ ہوئے۔

اس نئی قسم کے بعد متعدد ممالک نے سفری پابندیوں کو سخت کیا ہے اور دیگر احتیاطی اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔ڈبلیو ایچ او نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ ممالک کو بین الاقوامی سفری پابندیوں کا فیصلہ خطرات کو مدنظر رکھ کر کیا جائے۔