حکومت اورکھاد کمپنیوں کی ملی بھگت سے کاشتکاروں کودی جانیوالی سسبڈی میں کروڑوں روپے کے فراڈ کاانکشاف کمپنیوں نے ڈی پی اے کھاد غائب کرکے ٹوکن ایکسپائر ہونے پرمارکیٹ میں سپلائی دیدی 30 جون کوایکسپائر ٹوکن والی کھاد نومبرکے مہینے میں مارکیٹ میں آنے پرکاشتکار چیخ اٹھے راناشفیق معروف زمیند ار سٹی صدر پی ٹی آئی کا وزیراعلی پنجاب سے فراڈ کی تحقیقات کامطالبہ، تفصیل کے مطابق گزشتہ دوماہ سے کھادوں کی عدم دستیابی کا بحران چل رہاہے گندم کی کاشت کے سیزن میں ڈی اے پی کھاد بلیک میں فروخت ہورہی ہے مارکیٹ سے ڈی اے پی کھادغائب تھی اب یوریاکھاد غائب کرکے مصنوعی بحران پیداکردیاگیاہے باوثوق ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ کھادکمپنیوں نے مبینہ طورپرحکومتی ملی بھگت کے باعث دانستہ طورپرکھادوں کابحران پیداکیااورڈی اے پی کھاد پردی جانیوالی اربوں روپے کی سسبڈی کوبچاکر کسانوں سے دھوکہ کرنے کی منصوبہ بندکی گئی جس کے تحت30 جون2021 کوایکسپائر ہونیوالی سسبڈی ٹوکن والی کھادیں اب مارکیٹ میں دی جارہی ہیں جس سے کاشتکار کوڈی اے پی کھادتومل رہی ہے لیکن حکومتی اعلان کے مطابق سسبڈی ٹوکن ایکسپائر ہونے سے انہیں ایک ہزار روپے کی بوری سسبڈی نہ مل رہی ہے جس پرکاشتکارمایوسیوں کاشکار ہیں اورکاشتکاروں کوسسبڈی میں ملنے والے کروڑوں روپے کھادکمپنیوں اورحکومت نے ڈکار نے کی منصوبہ بندی کی ہے راناشفیق معروف زمیند ار سٹی صدر پی ٹی آئی سمیت کاشتکاروں نے وزیراعلی پنجاب سے سخت نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔