قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

456

 

تم ان اہل کتاب کے پاس خواہ کوئی نشانی لے آؤ، ممکن نہیں کہ یہ تمہارے قبلے کی پیروی کرنے لگیں، اور نہ تمہارے لیے یہ ممکن ہے کہ ان کے قبلے کی پیروی کرو، اور ان میں سے کوئی گروہ بھی دوسرے کے قبلے کی پیروی کے لیے تیار نہیں ہے، او ر اگر تم نے اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آ چکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کی، تو یقینا تمہارا شمار ظالموں میں ہوگا۔ جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اِس مقام کو (جسے قبلہ بنایا گیا ہے) ایسا پہچانتے ہیں، جیسا اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں مگر ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپا رہا ہے۔ (سورۃ البقرۃ:45تا46)

سیدنا انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ؐ نے فرمایا : ’’ میرے بیٹے : اگر تم سے ہو سکے کہ صبح و شام تم اس طرح گزارے کہ تمہارے دل میں کسی کے لیے بھی کھوٹ (بغض ، حسد ، کینہ وغیرہ) نہ ہو تو ایسا کر لیا کرو ‘‘ ، پھر آپ نے فرمایا : ’’ میرے بیٹے ! ایسا کرنا میری سنت (اور میرا طریقہ) ہے ، اور جس نے میری سنت کو زندہ کیا اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ میرے ساتھ جنت میں رہے گا ‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس حدیث میں ایک طویل قصہ بھی ہے ، ۲- اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔ (سنن ترمذی)