اسلامو فوبیا کا خاتمہ کرنا ہوگا،صدر عارف علوی

286
 صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کااشک آباد میں اقتصادن تعاون تنظیم کے 15ویں اجلاس میں شریک دیگرممالک کے صدور کیساتھ گروپ فوٹو

اشک آباد(اے پی پی+صباح نیوز) صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم سب کو مل کر اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کا خاتمہ کرنا ہوگا ،یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیل رہی ہے۔اتوار کو ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد میں15ویں اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پوری تاریخ میں تجارتی اور اقتصادی تبادلوں نے پیداوار، ترقی اور خوشحالی کو آگے بڑھایا ہے،معاشی انضمام کا عمل ڈیجیٹل دور کی وجہ سے تیز تر ہوتا رہے گا اور مقابلے میں رہنے کے لیے قومی اور علاقائی معیشتوں کو زیادہ جسمانی اور ورچوئل انضمام کی طرف بڑھنا ہوگا،اس طرح کا انضمام ای سی او خطے کے لیے ضروری ہے۔ عارف علوی نے کہا کہ ای سی او ممبران کے درمیان علاقائی تجارت ان کی کل تجارت کا صرف8فیصدہے، علاقائی انضمام کے امکانات کو کھولنا ای سی او کے تمام رکن ممالک میں ترقی اور ترقی کو اہم محرک فراہم کرے گا۔صدر مملکت نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی ہمارے متفقہ بنیادی ڈھانچے اور انضمام کے منصوبوں پر جلد عمل درآمد کے قابل بنائے گی، افغانستان میں پائیدار امن خطے میں تجارت اور معاشی مواقع فراہم کر گا،افغان عوام کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے منجمد اثاثے جاری کیے جائیں، افغانستان میں انسانی بحران اور معاشی تباہی کا خوف اس کے لوگوں پر منڈلا رہا ہے، تیزی سے گہرا ہوتا ہوا بحران مالیاتی اور بینکنگ کے خاتمے کا خطرہ ہے، جس کے سنگین سماجی اور سیکورٹی مضمرات ہیں،ہم سب کو ایسی تباہی کو روکنے کے لیے اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، جس سے افراتفری،تصادم اور افغانستان میں دہشت گردی کا خطرہ ٹل سکے۔ عارف علوی نے مزید کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کے لیے برادرانہ ای سی او اور اسلامی ممالک پر انحصار کرتا رہتا ہے، وہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کے تحت مصائب کا شکار ہیں اور ناقابل بیان جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں صدرمملکت عارف علوی نے اقتصادی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان ،ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی ،ازبکستان کے صدر شوکت مرزییویو اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمن سے بھی الگ الگ ملاقات کی ۔ اس موقع پر علاقائی اور عالمی صورتحال اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔