کوٹا سسٹم سے انحراف توہین قانون ہے ،عبدالطیف نظام مانی

164

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)دوران ملازمت حادثے اور طبعی موت کے واقع پر ہونے ہر ملازمین کے بچوں کو ادارے میں مستقل اور کنٹریکٹ کی بنیاد پر فوری نوکری دینے جبکہ ریٹائرڈ اور حاضر سروس ملازمین کیلئے 20% مختص کوٹے پر ملازمین کے بچوں کو بھرتی کرنا یونین اور انتظامیہ کے مابین قانون کے تحت منظور کردہ ہے اور اگر کوئی اس قانون سے انحراف کرتا ہے تو وہ توہین قانون کے زمرے میں آتا ہے اور اسکے خلاف IRA-2012 کی دفعہ 68-69 کا اطلاق ہوگا جس میں اس حوالے سے واضح سزا اور جرمانے کا ذکر موجود ہے اسکے علاوہ نہ ہی اس قانون کو یک جنبش قلم ختم بھی نہیں کیا جاسکتا لہٰذا حیسکو ، سیپکو انتظامیہ اور بورڈ آف ڈائریکٹر اس اہم مسئلے پر ادارے میں صنعتی ماحول اور امن کو تباہ ہونے سے بچائیں اور ملازمین کے بچوں کو فی الفور نوکریاں دینے کے لیے احکامات دیں، بصورت دیگر سی بی اے یونین قانون پر عملدرآمد نہ کرنے اور دوران ملازمت شہید و انتقال کرجانے والے ملازمین کے بچوں کو نوکریاں فراہم نہیں کی گئیں تو پہلے مرحلے میں کمپنی سطح پر اور پھر ملک گیر احتجاج کرے گی ۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے لیبر ھال حیدرآباد میں ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی سیکریٹری اقبال احمد خان، ملک سلطان علی، اعظم خان، محمد حنیف خان، ریحان اقبال قائمخانی ، الادین قائمخانی ، گل نظامانی ، نور محمد نظامانی ، عبدالوحید پٹھان ، رائو سعید احمد بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد مزدور عبداللطیف نظامانی نے مزید کہا کہ محکمہ بجلی کا ادارہ نہ تو کوئی میڈیسن کمپنی ہے اور نہ ہی چپل بنانے کا کارخانہ کہ ان کے اسٹاف /محنت کشوں کو نوکری و جان کا تحفظ یا مراعات حاصل نہ ہو کیونکہ اسکے ملازمین کو ہر وقت خطروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بجلی کمپنیوں کے ملازمین اپنی قیمتی جانوں کو دائو پر لگاکر عوام کو بجلی فراہم کررہے ہیں لہٰذا بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو فکسڈ تنخواہ پر بھرتی کرنا انسانی حقوق کے منافی قانون ہے اور آئین پاکستان کے دفعہ 8 میں واضح تحریر ہے اور ایسے قانون /قوانین کو کالعدم تصّور کیا گیا ہے جبکہ آئین پاکستان کی دفعہ 11 میں غلامی ، جبری مشقت وغیرہ کی ممانت کی گئی ہے نیز آئین پاکستان کی دفعہ 16(اجتماعی زیادتی ) اور انجمن سازی کی آزادی کو بھی اس قسم کے آرڈر میں صلب کیا گیا ہے اور Compension Act 1923 کو بھی بلڈوز کیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ IRA-2012 کی دفعہ 27-28 میں محکمہ میں اہم فیصلہ سازی میں یونین کے کردار کی موجودگی کو لازمی قرار دیا ہے لیکن افسوس ان تمام قوانین کے ہوتے ہوئے ہمارے ہاں صورت حال اسکے برعکس ہے کیونکہ بجلی کے محکمے میں فکسڈ تنخواہ پر بھرتی ایک قسم کی غلامانہ و مارشل لائی آرڈر ہے جسے یونین کسی طور پر بھی تسلیم نہیں کرے گی اور نہ ہی اسکی اجازت دے سکتی ہے۔