اسلام اور پاکستان سے وفاداری نظام تعلیم کا لازمی جز ہونا چاہیے ، حسین محنتی

401
کراچی: امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی قباء آڈیٹوریم میں شعبہ تعلیم کے تحت منعقدہ آن لائن سیمینار سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمد حسین محنتی نے نصاب تعلیم کو اسلام ونظریہ پاکستان کے ہم آہنگ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ یکساں نصاب تعلیم کی آڑ میں ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیمی نظام کو سیکولر بنایاجارہا ہے، حکومت جس طرح چلائی جارہی ہے وہ سیاسی، معاشی اور نظریاتی طور پر تباہی وبربادی کا راستہ ہے، مہنگائی، بیروزگاری، بدامنی ولاقانونیت نے عوام کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے جب تک ہم زندگی کے ہر دائرے میں اسلامی نظام اور نظریہ پاکستان کو نافذ نہیں کریں گے اس وقت تک ملک وقوم ترقی نہیں کرسکتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شعبہ تعلیم کے تحت یکساں نصاب تعلیم پر قباء آڈیٹوریم میں منعقدہ آن لائن سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ 2006ء میں پرویز مشرف نے نصاب کو سیکولر بنانے کا ایجنڈا شروع کیا جس کو موجودہ حکومت آگے بڑھا رہی ہے یہ لوگ نظریہ ختم کرکے بے نظریہ قوم بنانا چاہتے ہیں، پاکستان کو اپنی شناخت اور قیام پاکستان کی حقیقی منزل کی طرف لیکر جانا ہے تو پھر اس کا ایک ہی راستہ اسلامی نظام ہے۔ پاکستان اور اسلامی نظام ایک دوسرے کیلیے لازم وملزوم ہیں، قیام پاکستان میں علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبہ نے بڑا کردار ادا کیا، یورپ نے تعلیم کے ذریعے ہی ترقی کی، مگر یہاں پر نوجوانوں کو تعلیم سے محروم اور نظریہ چھین کر اغیار کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ جماعت اسلامی اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی، حکومت کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ نصاب تعلیم کو اسلام ونظریہ پاکستان کے مطابق بنائے۔ جماعت اسلامی سندھ شعبہ تعلیم کے ڈائریکٹر محمد عظیم صدیقی نے کہا کہ نظریہ تعلیم بنیاد ہوتا ہے نظریہ حیات کا، ہر ملک کی اپنی تعلیمی پالیسی ہوتی ہے، قرآن وسنت ہمارے نظریہ حیات کی تشریح کرتے ہیں اسلام وپاکستان سے وفاداری اور نظریہ شناخت نظام تعلیم کا لازمی حصہ ہونا چاہئے مگر موجودہ حکومت نظام تعلیم کی بجائے نصاب تعلیم کو تبدیل کرنے کیلیے کوشاں ہے، ریاست کے قانون کے مطابق ریاست پابند ہے کہ وہ ہر مسلمان عورت ومرد کو وہ ماحول فراہم کریگی جس کے ذریعے وہ اسلام کے مطابق اپنی زندگی گزار سکیں، غیرنصابی سرگرمیوں کے نام پرتعلیمی اداروں سے بے حیائی کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا، ریاست ریسرچ کرے کہ ہمارے معاشرے میں طلاق کا ریشو کیوں بڑھ ہا ہے اس کے اسباب وسدباب پر کام کیا جائے۔ معلوم ہوگاکہ ان تمام خرابیوں کے پیچھے غیروں کا ایجنڈا اور مادرپدرآزادی کی سیکولرسوچ کارفرما ہے۔ جوقومیں علم کے میدان میں ترقی نہیں کرتی ہیں وہ مغلوب وغلام ہوجاتی ہیں اورپھرطاقتور قوتیں اپنی سوچ وایجنڈا مسلط کرتی ہیں ہیں ،اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ یکساں نصاب تعلیم کے نام پر ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کیا جارہا ہے ۔ اس موقع پرڈپٹی ڈائریکٹر انتصار غوریاورطاہرجمالی نے بھی خطاب کیا۔