فہیم مغل کی خودکشی، سماجی المیہ

710

بڑھتی ہوئی مہنگائی نے زندگی اجیرن کردی ہے اور لوگ تنگ آکر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعے میں کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں رہائش پزیر 35 برس کے فہیم مغل نے بے روزگاری اور معاشی تنگ دستی سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔ خبر کے مطابق صحافی فہیم مغل کو ایک مقامی اخبار نے نوکری سے فارغ کردیا تھا۔ ادارے سے نکالے جانے کے بعد متوفی نے رکشہ لے کر چلانا شروع کیا۔ اس نے بینک سے 60 ہزار روپے قرض لے کر رکشہ خریدا تھا تاہم روز بروز بڑھتی مہنگائی اور پٹرول کی بڑھتی قیمتوں کے باعث وہ شدید پریشان تھے جس کا اظہار انہوں نے متعدد مرتبہ سوشل میڈیا پوسٹس میں بھی کیا۔ فہیم مغل نے اپنی خودکشی سے قبل اپنے دل کی کچھ باتیں اپنی اہلیہ شہزادی مغل سے کی تھیں۔ بی بی سی کے مطابق شہزادی مغل نے بتایا کہ ’’میرے شوہر جب بھی مجھ سے اِن پریشانیوں کا ذکر کرتے تو میں انہیں حوصلہ دیتی تھی اور یہی کہتی تھی کہ آپ کو اپنی پانچ بیٹیوں اور ایک بیٹے کے لیے زندہ رہنا ہے‘‘۔ شہزادی کے مطابق فہیم نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی خاطر آئندہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ شہزادی کے مطابق انہوں نے ایک بار فہیم کو جب بہت پریشانی میں دیکھا تو مشورہ دیا کہ آپ لوگوں سے اپیل کریں کہ وہ آپ کی اس مشکل میں مدد کریں، مگر فہیم کا جواب تھا کہ ان کا میڈیا کے شعبے میں ایک نام ہے اور لوگ انہیں جانتے ہیں، ایسے میں اگر انہوں نے بیٹیوں کے نام پر غربت کا رونا رویا، تو اس سے تو ان کی عزتِ نفس مجروح ہوگی۔ فہیم مغل کی خودکشی جہاں ریاست کے لیے المیہ ہے، وہاں پورے سماج کے منہ پر طمانچہ ہے کہ ہم اپنے اردگرد کے لوگوں سے بے خبر ہیں، ایک شخص خودکشی کے حالات میں پہنچ جاتا ہے اور ہمیں معلوم ہی نہیں ہوتا، یا معلوم ہوتا بھی ہے تو ہم نظرانداز کرجاتے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ خودکشی کرنے والا اچانک اس گناہِ کبیرہ کا مرتکب نہیں ہوتا بلکہ بہت سے اور عوامل بھی ہوتے ہیں، جس میں ہمارے سماجی رویّے شامل ہوتے ہیں۔ ہم بسا اوقات اتنے سفاک ہوجاتے ہیں کہ جو لوگ روزانہ کی بنیاد پر ہم سے وابستہ ہوتے ہیں اور جن سے معاملات ہوتے ہیں اُن سے متعلق بھی نہیں جانتے کہ وہ کس حالت میں ہے، اور کسی مشکل یا پریشانی کا شکار تو نہیں! ہمارے اردگرد ہر گلی اور ہر شہر میں درجنوں فہیم موجود ہیں۔ سماجی تقاضا یہ ہے کہ ہمیں اپنے اردگرد موجود لوگوں سے تعلق مضبوط کرنا چاہیے اور ایسے لوگ جو مشکل اور تنگ دستی میں مبتلا ہوں، بغیر اُن کے ہاتھ پھیلائے احسن انداز میں اُن کی مدد کرنی چاہیے، اور ایسے افراد کے قریبی عزیزوں، دوستوں اور صاحبِ حیثیت رشتے داروںکو آگے بڑھنا چاہیے تاکہ کل کسی اور فہیم کی خودکشی کی خبر سننے کو نہ ملے۔