حکومت بتائے عمارتوں کو بچانے کیلیے کس محکمے سے این او سی لیا جائے ، محسن شیخانی

583
کراچی :آباد کے چیئرمین محسن شیخانی، محمد حنیف میمن ودیگرعمارتیں مسمار کرنے کے خلاف پریس کانفرنس کررہے ہیں۔

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین محسن شیخانی نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز کو بتایا جائے کہ تعمیراتی پروجیکٹ کی منظوری اور این اوسی کس سرکاری محکمے سے لی جائے تاکہ تعمیر کے بعد ان عمارتوں کو کوئی بھی سرکاری محکمہ یا عدلیہ غیر قانونی قرار دے کر مسمار ی کے احکام جاری نہ کرسکے۔ یہ بات انھوں نے آباد کے سینئر وائس چیئرمین محمد حنیف میمن،وائس چیئرمین الطاف کانٹا والا،آباد سدرن ریجن کے چیئرمین سفیان آڈھیا، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ عامر خان، فیصل سبزواری، وسیم اختر، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا بشیر فاروقی، ایم کیو ایم بحالی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ادریس میمن، ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگوں کے ہمراہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد تعمیر ہونے والے نسلہ ٹاور اور دیگر عمارتوں کی مسماری کے خلاف ایک بڑی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ چیئرمین آباد نے گزشتہ روز نسلہ ٹاور کی مسماری کے خلاف پرامن احتجاج کے دوران ایک نجی پلاٹ میں گھس کر کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز پر آنسو گیس کے شیل مارنے اور پولیس کے لاٹھی چارج کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ریونیو میں ٹیکسوں کی مد میں اربوں روپے ٹیکس کی مد میں جمع کرانے والوں کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جو دہشت گردوں کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا۔ محسن شیخانی نے کہا کہ کراچی میں تعمیراتی شعبہ کئی دہائیوں سے زوال پذیر ہے، پنجاب میں تعمیرات پروجیکٹس کی منظوری گھنٹوں میں ہوجاتی ہے لیکن کراچی میں کئی کئی مہینے بلکہ سال لگ جاتے ہیں جبکہ تعمیراتی شعبے میں سب سے بڑا حصہ کراچی کا ہے۔ پاکستان کی معیشت جب بحران کا شکار ہوئی تو وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا جس کے نتیجے میں کورونا وبا کے باوجود پاکستان کا جی ڈی پی 4.9 فیصد ہوگیا جبکہ عالمی مالیاتی ادارے سال 2020-21 کے جی ڈی پی 0.38 فیصد جبکہ حکومت پاکستان نے 1.5 فیصد کی پیش گوئی کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ آباد کے ممبرز بلڈرز اور ڈیولپرز تعمیراتی پروجیکٹس کے لیے زمین کی خریداری سے تکمیل تک تمام محکموں سے منظوری سمیت این او سی حاصل کرکے عمارتیں تعمیر کرتے ہیں۔ عمارتوں کی تعمیر کے بعد انھیں غیر قانونی قرار دے کر مسمار کرکے بلڈرز اور ڈیولپرز کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آباد نے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف درجنوں پریس کانفرنسز کی ہیں جن میں بااختیار اداروں کو ان غیر قانونی تعمیرات سے متعلق آگاہی بھی فراہم کی گئی۔ تاہم کراچی میں زمینوں پر قبضے کرکے اور بغیر کسی اپروول اور این اوسی کے تعمیر ہونے والی عمارتوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی صرف انہی بلڈرز اور ڈیولپرز کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو پاکستان کی معیشت کے لیے لائف لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔محسن شیخانی نے کہا کہ آباد نے نسلہ ٹاور اور دیگر عمارتوں جنھیں تمام قوانین کے تحت تعمیر کیا گیا ہے ان کی مسماری نہ روکے جانے تک آباد کے ممبرز بلڈز اور ڈیولپرز نے تمام پروجیکٹس پر کام بند کر رکھا ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں پروجیکٹس پر کام بند پڑا ہے اور کھربوں روپے کی سرمایہ کاری رک گئی ہے جبکہ لاکھوں افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے جس کی ذمے دار وفاقی و صوبائی حکومتیں ہیں۔لیکن دوسری جانب زمینوں پر قبضے کرکے اور بغیر اپروول اور این او سیز کے تعمیرات جاری ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ المیہ یہ ہے کہ تعمیراتی پروجیکٹس کی اپروول میں غیر معمولی تاخیر کے باعث تعمیراتی شعبے کو ملنے والی ایمنسٹی کے تحت کراچی کے بلڈرز اور ڈیولپرز ایف بی آر کے ساتھ کوئی نیا پروجیکٹ رجسٹر ہی نہیں کراسکے اور زیر تعمیر پروجیکٹس کو ہی رجسٹرکرایا گیا۔لیکن غیر قانونی تعمیرات کرنے والے دھڑلے سے غیر قانونی تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو متنبہ کیا کہ کراچی میں تمام محکموں کی منظوری کے بعد تعمیر ہونے والی عمارتوں کی مسماری روکی نہ گئی تو پاکستان کی معیشت کو ہونے والے نقصان کی ذمے دار بھی وفاقی و صوبائی حکومتیں ہوں گی۔ اس موقع پر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ادریس میمن نے کہا کہ سازش کے تحت کراچی میں تعمیراتی شعبے کو تباہ کرکے رکھ دیا گیا ہے۔میری چیف جسٹس عدالت عظمیٰ جسٹس گلزار احمد سے مودبانہ اپیل ہے کہ نسلہ ٹاور اور دیگر عمارتیں جو تمام قوانین پر عمل کرتے ہوئے بنائی گئی ہیں ان کی مسماری کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔انھوں نے کہا کہ حکومت ہم سے کہتی ہے کہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ لے کر آئیں ، غیر ملکی سرمایہ کار کیسے پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے جب وہ دیکھتے ہیں کہ مقامی سرمایہ کاروں کو معاشی طور پر قتل کیا جارہا ہے۔انھوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت کو وارننگ دی کہ آج بلڈرز اور ڈیولپرز نے کاروبار بند کرنے کا اعلان کردیا ہے، اگر ان کے مطالبات نسلہ اور ڈیگر قانونی طور پر تعمیر ہونے والی عمارتوں کی مسماری روکی نہ گئی تو پھر کراچی کی تمام بزنس کمیونٹی اپنے کاروبار بند کرکے سڑکوں پر نکل آئے گی۔کراچی شہر جو پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے اگر یہاں مشینیں نہیں چلیں گی،چمنیوں سے دھواں نہیں اٹھے گا تو پاکستان کی معاشی شہہ رگ کٹ جائے گی۔ایف پی سی سی آئی کے صدر ناصر حیات مگو ںنے اپنے خطاب میں نسلہ ٹاور اور دیگر عمارتوں جن میں عدالت سمجھتی ہے کہ بے ضابطگیا ں ہوئیں انھیں ایمنسٹی دی جائے جس طرح پنجاب میں تمام غیر قانونی تعمیرات کو ایمنسٹی دے کر ریگولرائز کیا گیا ہے۔ جس کی مثال اسلام آباد میں کانسٹیٹیوشن ایونیو اور کراچی بحریہ ٹائون ہے۔انھوں نے سندھ اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ نسلہ ٹاور اور دیگر عمارتوں کی مسماری کے فیصلے کے خلاف پارٹی بنیں۔صدر ایف پی سی سی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کا آرڈر دینے والے پولیس افسران کو فوری طور پر معطل کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ بحریہ ٹائون کو تھرڈ پارٹی انٹریسٹ کی بنیاد پر ریگولرائز کیا گیا ہے تو نسلہ اور دیگر عمارتوں کو کیوں ریگولرائز نہیں کیا جاسکتا ۔فیصل سبزواری نے کہا کہ عوام کو انصاف دینا عدل ہے نہ کے بے گھر کرنا،انھوں نے کہا کہ گجر نالے پر کئی دہائیوں سے بسنے والوں کو متبادل جگہ دیے بغیر بے گھر کرنا انصاف نہیں ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کو انتہائی معذرت کے ساتھ بتانا چاہتا ہوں کر عدالت عظمیٰ کی رجسٹری بلڈنگ بھی ایک نالے پر تعمیر ہے کیا اسے بھی گرایا جائے گا۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے گزشتہ روز اربوں روپے کا ٹیکس دینے والے بلڈرز اور ڈیولپرز پر پولیس کا لاٹھی چارج اور شیلنگ کی شدید مذمت کی ہے۔