صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے مسائل سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

406

اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو درپیش مسائل کے حل کے لیے دائر درخواست ، تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔حکم نامہ کے مطابق سیکرٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون بتائیں میڈیا ورکرز صحافیوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات اٹھائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی کہ سیکرٹری اطلاعات اور سیکریٹری قانون دو ہفتے میں جواب جمع کرائیں،مفاد عامہ کے معاملے کے پیش نظر صدر سپریم کورٹ بار اور صدر اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن عدالتی معاون مقرر ،اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق سینئر صحافی حامد میر اور مظہر عباس بھی عدالتی معاونت کریں ۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پی ایف یوجے کی درخواست پر دو صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا ۔عدالت کے علم میں لایا گیا میڈیا ورکرز اور صحافیوں کی سیکورٹی کے لیے موثر قانون سازی موجود نہیں۔حکم نامہ کے مطاب قدرخواست گزار نے آئین کے آرٹیکل 914,19 اور 19 اے کے تناظر عوامی مفاد کے سوالات اٹھائے،  عدالت کو بتایا گیا میڈیا ورکرز ،صحافیوں کی سیکورٹی یقینی بنانے کا تعلق بنیادی حقوق کا ساتھ ہے۔عدالت نے بتایا کہ عدالت کو بتایا گیا آئی ٹی این آئی میں چالیس ہزار کیسز اس وقت زیر التوا ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم  نے ہدایت کی کہ رجسٹرار آئی ٹی این ای زیر التوا کیسز سے متعلق رپورٹ جمع کرائیں ۔عدالت نے کہا کہ یہ سوالات آزادی صحافت سے متعلقہ ہیں آرٹیکل 19 اے شہریوں کو مفاد عامہ سے متعلق معلومات تک رسائی کا حق بھی دیتا ہے، ایڈیٹرز ، رپورٹرز اور کالم نویس کی آزادی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔عدالت نے کہا کہ سوال اہمیت کا حامل ہے بین الاقوامی پریکٹس کے تناظر میں بھی دیکھا جانا ضروری ہے ،یونائیٹیڈ نیشن ہیومن رائٹس کمیشن کے تناظر میں بھی معاونین آئندہ سماعت تک سفارشات جمع کرائیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیس کو تین ہفتوں کے بعد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے ۔