سوڈان ، فوج اور وزیراعظم کے درمیان مصالحت مسترد

358

خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سمیت کئی شہروں میں ہزاروں سوڈانی شہریوں نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک اور فوج کے درمیان مفاہمتی معاہدے کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے مفاہمتی عمل کو سیاسی سودے بازی قرار دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد عوام اب عسکری قیادت کو ایوان میں کسی طور دیکھنا نہیں چاہتے۔ مظاہروں کے دوران بھی ’فوج بیرکوں میں جائے ‘ کے نعرے گونجتے رہے۔ واضح رہے کہ سوڈان میں شہری ایک ماہ قبل فوج کی نگران حکومت کے خلاف بغاوت اور اب معزول وزیراعظم کو واپس لانے کے معاہدے کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کو بحال کیا جائے۔ سوڈان کی نمایاں سیاسی جماعتوں اور طاقتور احتجاجی تحریک نے وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی جانب سے فوج کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے فیصلے کی مخالفت کی ہے اور اسے دھوکے بازی قرار دیا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ فوجی قبضے کو جواز فراہم کرتا ہے۔ خرطوم کے علاقے الدائم میں احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد نے انقلاب کے نعرے لگائے اورمظاہروں میں ہلاک ہونے والے افراد کے خون کے انصاف کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے دارالحکومت کے محلے صحفہ میں واقع مرکزی شاہراہ بھی بند کردی۔ اس کے علاوہ پورٹ سوڈان، کسالہ، وادِمدنی اور ایل جینینا سمیت کئی علاقوں میں مظاہرے کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیراعظم عبداللہ حمدوک کی عہدے پر بحالی کو فوجی سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے رعایتی اقدام قراردیا ہے، تاہم عوام کا کہنا ہے کہ فوج کاسیاست میں کوئی کردار ادا نہیں ہونا چاہیے۔