سندھ اسمبلی،اپوزیشن کی مخالف کے باوجود بلدیاتی ترمیمی بل منظور،کوشش ہے مارچ 2022 ء میں الیکشن کروادیں،وزیربلدیات

293

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو اپوزیشن کے سخت احتجاج اور شورشرابے کے باوجود سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل2021ء منظور کرلیا۔ بل صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے پیش کیاتھا۔بل ایوان میں پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن نے اس بات پر سخت احتجاج کیا کہ انہیں بل کی نقل تک فراہم نہیں کی گئی۔ بل جب ایوان میں متعارف کرایا گیا تو اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ، زبردست احتجاج کیا۔ اس موقع پر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں اور اپوزیشن ارکان نے بل نا منظور نامنظور کے نعرے لگائے۔ اس دوران لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کی ایوان سے مرحلہ وار منظوری لی گئی۔ احتجاج کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کردیا اور کچھ ہی دیر میں ایوان نے ترمیمی بل کی منظوری دیدی اور وزیر بلدیات کی جانب سے کہا گیا کہ بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے۔ ایوان نے ٹیلی میڈیسن اینڈ ٹیلی ہیلتھ بل 2021 ء بھیمتفقہ طور پر منظور کرلیا۔ان بلوں کی منظوری کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس برخاست کردیا گیا۔حکومت سندھ کی جانب سے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے بعد جو بل سندھ اسمبلی سے منظور کرایا گیا ہے اس میں کئی محکمے بلدیاتی اداروں سے لیکر سندھ حکومت نے اپنے ماتحت کرلیے ہیں۔ نئے قانون کے تحت ضلع کونسل ختم کرکے ٹاون میونسپل کارپوریشن قائم کی جاِئیں گی۔میونسپل ٹاون کی آبادی ایک لاکھ 25ہزار تک ہوگی۔میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حددد میں کوئی دیہی علاقہ نہیں ہوگا۔ یونین کمیٹیز کے وائس چیئرمینز ٹاؤن میونسپل کونسل کے رکن ہونگے۔نئے بل میں میٹروپولیٹن سسٹم میں اضلاع ختم کرکے ٹاؤن نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ میئر ،ڈپٹی میئر کا انتخاب شو آف ہینڈ کے بجائے خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگا۔ ٹاؤن میونسپل کونسل کے ارکان اپنے میں سے میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب کرسکیں گے۔ بلدیاتی اداروں کی مدت حلف اٹھانے سے لیکر 4 سال تک ہوگی، میٹروپولیٹن کارپوریشن کی آبادی50لاکھ ہوگی۔کراچی سے ڈسٹرکٹ کونسل کوختم کردیا گیا۔ ڈسٹرکٹ کونسل کی جگہ ٹاؤن میونسپل ہونگی۔کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے ایم سی سے لیکر سندھ حکومت کے حوالے کردیا گیا۔عباسی شہید، سوبھراج اسپتال، لیپروسی سینٹر، سرفراز رفیقی سینٹر کے ایم سی لیکر سندھ حکومت کے حوالے ہوگیا ہے۔ پیدائش اور اموات کے رجسٹریشن سرٹیفکیٹس کا کام بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا ہے۔انفیکشن ڈیزیز کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس ہوگیا ہے۔پبلک ٹوائلٹس بلدیاتی اداروں کے زیر انتظام رہیں گے۔نئے قانون کے تحت بلدیاتی ادارے صحت اور تعلیم کے شعبے میں کوئی کام انجام نہیں دے سکیں گے۔پبلک ہیلتھ پرائمری ہیلتھ کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا۔تمام اسپتال، ڈسپنسریز، میڈیکل ایجوکیشن بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیے گئے ہیں، فرسٹ ایڈ کا شعبہ بھی بلدیاتی اداروں کے پاس نہیں ہوگا۔ فوڈ اینڈ ڈرنک کے قوانین بنانا، ایسے اداروں کی رجسٹریشن کرنا بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا ہے۔ بلدیاتی اداروں میں کام کرنے والا طبی عملہ سندھ حکومت کے ماتحت ہوگا۔ وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ ہم صوبہ سندھ میں بلدیاتی انتخابات مارچ 2022ء چاہتے ہیں۔ مردم شماری پر ہمارے آج بھی تحفظات ہیں، ہم تمام تحفظات کے باوجود بلدیاتی انتخابات کروا رہے ہیں اور اس حوالے سے آج ایوان میں نیا بلدیاتی قانون بھی منظور کرایا ہے، جو الیکشن کمیشن کی ڈیمانڈ تھی۔ اپوزیشن جماعتیں ایوان میں آکر روایتی طریقے کا اپنا رہی ہیں جبکہ اس قانون کے لیے ہم نے تحریک انصاف، ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی تجاویز کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا ہے، اور ان سب کی مشاورت کے بعد ٹاؤن سسٹم کو دوبارہ بحال کیا گیا ہے اور ایسا قانون مرتب کیا گیا ہے، جس میں منتخب مئیر کو سولڈ ویسٹ، بلڈنگ کنٹرول، واٹر بورڈ سمیت دیگر میں رول دیا گیا ہے۔ اسی طرح تمام میونسپل سروسز بلدیاتی اداروں کے پاس ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کے تحت اربن ایریا میں کارپوریشن جیسے کراچی، حیدرآباد، سکھر،لاڑکانہ، میر پور خاص اور شہید بینظیر آباد میں ٹاؤن سسٹم ہوگا اور پاپولیشن کی بنیاد پر کارپوریشن، یونین کونسلز، یونین کمیٹیاں، ٹاؤن کونسلز اور کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔