بیت المقدس میں یہودی آبادی کا نیا منصوبہ

10725
رباط: مقامی شہری صہیونی ریاست سے تعلقات کے خلاف احتجاج کررہا ہے‘ چھوٹی تصویر اسرائیل اور مراکش کے درمیان معاہدے پر دستخط کی ہے

مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس میں آباد کاروں کے لیے ہزاروں مکانات کی تعمیر کے لیے ایک نئے آباد کاری منصوبے کے لیے پیش رفت شروع کردی۔ بیت المقدس کے امور کے محقق فخری ابو دیاب نے اپنے بیان میں بتایا کہ کہ قابض حکومت جلد ہی آبادکاری کے نئے منصوبے کا اعلان کرے گی۔ اس منصوبے میں 3ہزار گھروں کی تعمیر اور مقدس شہر میں ایک نئی بستی کا قیام شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیٹلمنٹ یونٹس کی تعمیر بیت المقدس کے شمال میں واقع سیکٹر ای ون کے علاقے عطاروت میں گیوات ہماتوس اورمعلے ادومیم نامی بستیوں کے قریب کی جائے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض حکومت اپنے اعلان کے بعد آباد کاری کے منصوبے پر عمل یقینی بنانے کے لیے بھاری بجٹ مختص کرے گی، تاکہ کام شروع کرنے کے لیے قابض حکام کی تنظیم اور تعمیراتی کمیٹیوں کو کام سونپا جا سکے۔ ابودیاب نے کہا کہ اگر قابض حکومت کی طرف سے منظوری دی جائے توعطاروت کے علاقے کے قریب ایک بڑی بستی وجود میں آجائے گی۔ دوسری جانب مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری اور 3 روز کے دوران 10 ہزار شرپسند یہود نے فوج کے سخت پہرے میں قبلہ اول پر دھاوابولا۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ 3ماہ کے دوران 10 ہزار یہودی آبادکاروں نے اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکورٹی میں مسجد قصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔ مسجد اقصیٰ پر دھاووں کی نگراں اسرائیلی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران یہودی طلبہ اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت 10ہزار انتہا پسندوں نے قبلہ اول میں گھس کراشتعال انگیز چکر لگائے۔ آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے۔