انڈونیشیا کی آئینی عدالت نے ملازمت کے مواقع پیدا کرنے سے جڑے قوانین کو مشروط طور پرغیرآئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ دو سال کے اندر اندران میں ترمیم لائے۔
گزشتہ برس منظور کیے گئے نئے لیبر قوانین پر بڑے پیمانے پر تنقید کی جا رہی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ ان کی وجہ سے ملازمین کے حقوق میں کمی کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ کے شعبے کو بھی نقصان ہوگا۔
انڈونیشیا کے چیف جسٹس انورعثمان نے اپنے حکم میں کہا کہ اگر اگلے دو برسوں میں حکومت ان قوانین میں ترمیم نہیں کرتی، تو یہ قوانین مکمل طور پر غیرآئینی سمجھے جائیں گے۔