صوبہ سندھ میں 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد ہے، وفاقی حکومت نے رپورٹ جاری کردی 

350

وفاقی کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبہ سندھ میں 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد ہے۔

وفاقی حکومت کی رپورٹ پر سندھ حکومت نے ردعمل دیتے ہوئے ایک کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد ہونے کا ذمہ دار وفاق کو قرار دے دیا ہے۔ صوبائی وزیر ماحولیات اسماعیل راہو نے کہا کہ وفاق نے اعتراف کیا ہے کہ پانی کم ملنے کی وجہ سے سندھ کی 1 کروڑ 80 لاکھ ایکڑ زرعی زمین غیر آباد ہے، جس پر ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاق اس کا ازالہ کرے۔

انھوں نے کہا پنجاب میں آبی ذخائر کے نئے منصوبے سندھ کے پانی پر مزید ڈاکا ڈالنے کی سازش ہے، پانی کی قلت نے سندھ کے کئی اضلاع کی زرخیز زمین کو پہلے ہی بنجر بنا دیا ہے، 1991 کے آبی معاہدے کے تحت سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا۔ وزیر ماحولیات کے مطابق پانی کمی کی وجہ سے سندھ میں زراعت کے ساتھ ساتھ ماحولیات بھی متاثر ہو رہی ہے، انھوں نے کہاکہ پانی کی قلت کی وجہ سے کاشت کاری ناممکن ہو گئی ہے، جو ٹریکٹر 3 سال پہلے 14 لاکھ کا تھا، آج 29 لاکھ اور ڈی اے پی 2400 کی جگہ 9000 کا ہوگیا۔ اسماعیل راہونے کہاکہ وفاقی رپورٹ کے مطابق سندھ میں صرف 82 لاکھ ایکڑ زرعی زمین آباد ہے، اور پنجاب کی 3 کروڑ سے زائد زرعی زمین پر کاشت کاری ہو رہی ہے، پانی کی قلت کی وجہ سے سندھ میں کپاس اور گنے کی فصل ختم ہو رہی ہے اور لاکھوں ایکڑ اراضی بنجر بن چکی ہے۔

انھوں نے کہا پچھلے تین برس میں سندھ کو ربیع اور خریف میں 25 سے 45 فی صد تک پانی کی قلت سامنا رہا، دوسری طرف پنجاب میں نئی نہریں اور ڈیم بنا کر لاکھوں ایکڑ بارانی زمین کو آباد کرنے کے منصو بوں پر کام ہو رہا ہے۔وزیر ماحولیات نے کہا کہ سندھ اگر پانی مانگتا ہے تو پانی کی کمی کا بھاشن دیا جاتا ہے، اگر پانی کم ہے تو پنجاب میں نئی نہریں اور کینالز کیوں بنائے جا رہے ہیں؟ اسماعیل راہو نے الزام لگایا کہ پنجاب حکومت نے رواں ماہ ٹی پی لنک کینال سے 2 ہزار کیوسک پانی چوری کیا ہے۔