پاکستان قومی اتحاد نے سندھ میں سرکاری اسکولز بند کرنے کی مخالفت کردی

182
دہشتگردی کا خطرہ، کوئٹہ میں تعلیمی ادارے 2 روز کے لئے بند، سیکورٹی سخت

فیصلہ صوبے سے دشمنی اور آئین کے آرٹیکل 25A کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جسٹس(ر) وجیہ الدین

پی پی سندھ کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا۔ اسکول اصطبل بنا دیئے۔ سہیل یعقوب

کراچی (15 نومبر 2021ء) پاکستان قومی اتحاد نے پی پی حکومت کی جانب سے سندھ میں سرکاری اسکولز بند کرنے کی مخالفت کی ہے۔ پاکستان قومی اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین اور جنرل سیکریٹری سہیل یعقوب نے مشترکہ بیان میں سندھ حکومت کی جانب سے پانچ ہزار سرکاری اسکولز بند کرنے کا فیصلہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آئین کے آرٹیکل 25A کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی رو سے بنیادی تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن پیپلز پارٹی نے سندھ کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ سندھ سرکار آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

سرکاری اسکولوں میں غریب عوام کے بچے ہی علم حاصل کرتے ہیں جو غربت سے لاچار کھلی چھت تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ تعلیم پر شب خون مارنا پیپلز پارٹی کا پرانا وطیرہ اور جاگیردارانہ ایجنڈے کے مسلسل نفاذ کا مظاہرہ ہے۔ تعلیمی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے لئے مختص بجٹ کو وڈیرہ شاہی کھا رہی ہے۔ سندھ میں تعلیمی معیار تباہ کر کے اور اسکولز بند کر کے صوبے سے دشمنی کی جارہی ہے۔ اسکولوں کی عمارتوں کو اصطبل اور طبیلے بنانے کے بجائے طلبہ کے لئے بہترین درسگاہ بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد جب سے تعلیم کا معاملہ صوبوں کے ہاتھ میں آیا ہے دوسرے صوبوں میں تعلیم کا معیار بہتر ہو رہا ہے جب کی سندھ میں پیپلز پارٹی کی مفاد پرستی کی وجہ سے تعلیم مسلسل زبوں حالی کا شکار ہے۔ گذشتہ تیس چالیس سالہ وڈیرہ شاہی اور آمرانہ حکومت نے عوام کو ہر قومی و عوامی ایشو سے لاتعلقی اختیار کرنے کا عادی بنا دیا ہے جس کی وجہ سے تعلیم سمیت ہر شعبے میں کرپشن راج قائم ہو گیا ہے۔ پی کیو آئی پریس انفارمیشن سیل سے جاری کئے جانے والے بیان میں جسٹس (ر) وجیہ الدین اور سہیل یعقوب نے مزید کہا کہ صوبہ سندھ میں شعبہ تعلیم مسلسل زبوں حالی کا شکار ہے۔ وزیر تعلیم کے پاس اتنی قابلیت بھی نہیں ہے کہ سرکاری اسکولوں کی حالت زار بہتر بنا سکیں۔

سندھ حکومت کی متعصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے سندھ میں تعلیم کا شعبہ تباہی کے دہانے پر ہے کیونکہ سندھ کے حکمران تعلیم کے بجائے ناخواندگی اور جہالت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ شرح خواندگی بڑھ جانے سے عوام میں شعور پیدا ہوگا اور وہ صدیوں سے نافذ پیپلز پارٹی کے جاگیردارانہ نظام کی غلامی سے نکل کر اپنے لئے سوچنا شروع کر دیں گے۔ تعلیم وڈیرہ شاہی نظام کو برقرار رکھنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اس لئے سندھ سرکار نے عوام کو تعلیم سے دور رکھ کر نسل در نسل وڈیروں کا غلام بنائے رکھے جانے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ تعلیم سے محروم رکھ کر عام آدمی کی سوچ پر پہرے لگائے جا رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے پچاس سالوں میں تعلیم کی بہتری کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے۔ دیہاتوں کے اسکولز وڈدیروں کی اوطاقیں بنے ہوئے ہیں۔ سندھ کے اسکولوں کو مویشیوں کا باڑہ بنا دیا گیا ہے۔ تعلیم دشمن پی پی پی سرکار سرکاری ادارے تباہ کرنے کے بعد اب انہیں ختم کرنے کے درپے ہے۔ تعلیم کا بجٹ سب سے کم رکھا جاتا ہے تاکہ کہیں غریب بچے تعلیم حاصل کر کے صدیوں سے قائم وڈیرہ شاہی اور لٹیرہ شاہی کے خلاف شعور حاصل کرکے اٹھ کھڑے نہ ہوں۔ بچوں کی تعلیم و تربیت اور صحت مند تفریحی سرگرمیوں کا بجٹ بیورکریسی، وڈیروں، جاگیرداروں، حکمرانوں اور کمزور طرز حکمرانی کے باعث کرپشن کی نذر ہو رہا ہے۔ حکومتی سطح پر بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے مراکز پر قبضہ کر کے غیر تعلیمی سرگرمیوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔