حسن علی کی بولنگ اوربابرکی کپتانی پول کھل گیا

137

انگریزی میں کہتے ہیںThey deserve to loose یہ جملہ پاکستانی ٹیم نے سچ ثابت کردیا‘میں اپنے پچھلے کالم میں لکھ چکا کہ آسٹریلیا سے ہم اپنے فاسٹ بولرز کی مدد سے نہیں جیت سکتے۔ حسن علی کی جگہ اسپنر محمد نواز کو کھلایا جائے۔ مگر حسن علی کپتان اور نائب کپتان کی ذاتی پسند اور دوستی کی بنا پر سیمی فائنل بھی کھیلے اور یہ ذاتی پسند یا دوستی پاکستان کی شکست کی وجہ بن گئی۔جیتنے والی ٹیم کا جائزہ کوئی لیتا،اب سب لیں گے۔
حسن علی کی بولنگ صلاحیتوں پر کسی کو بھی شک نہیں مگر ہر کھلاڑی کی زندگی میں گیم میں اتار چڑھائو آتا ہے۔حسن علی کی کہانی اسی ورلڈ میں ورم اَپ میچوں سے شروع ہوئی ہے اور پاکستان اپنا دوسرا وارم اَپ میچ سائوتھ افریقہ کے خلاف 187 رنز کرکے بھی اتنے بڑے ٹوٹل کے دفاع میں ناکام رہا۔ اس میچ میں سائوتھ افریقہ کو اپنے آخری اوور میں 19 رنز درکار تھے جو حسن علی نے اپنے آخری اوور میں سائوتھ افریقہ کو باآسانی کرنے دیے ،ویسٹ انڈیز کیخلاف وارم اَپ میچ میں بھی حسن علی کی کارکردگی خراب رہی۔ ان دونوں میچوں میں ناکامی کے بعد بھی پاکستان نے انڈیا کے خلاف اپنے پہلے اور سب سے اہم میچ میں حسن علی کو کھلایا۔ انڈیا نے اس میچ میں 7.50 کی اوسط سے 151 رنز بنائے مگر حسن علی کی بولنگ اس میچ میں اپنے چار اوورز میں 44 رنز یعنی 11 رنز فی اوور کی اوسط رہی۔
دوسرا میچ نیوزی لینڈ کے خلاف جہاں نیوزی لینڈ نے رنز 6.75 کی اوسط سے کیے مگر اس میچ میں بھی حسن علی نے 3 اوورز میں 8.60 کی اوسط سے 26 رنز دیے۔
پھر ان کو تیسرا میچ جو بہت اہم تھا افغانستان کے خلاف تھا پھر موقع دیا گیا۔ افغانستان کی ٹیم نے 7.35 کی اوسط سے 140 رنز بنائے حسن علی نے اس میچ میں بھی 9.50 کی اوسط سے 28 رنز دیے۔
اپنے ابتدائی تین میچ جیتنے کے بعد پاکستان کی رسائی سیمی فائنل تک تقریباً یقینی ہوگئی تھی۔
ہونا یہ چاہیے تھا کہ پاکستان کو اپنے گروپ کے آخری دو میچوں میں جو نسبتاً آسان ملیں اسکاٹ لینڈ اور نیمیبیا سے تھے حسن علی کی جگہ محمد وسیم کو کھلاتے جو پورے PSL اور قومی ٹی ٹوئنٹی میں اپنی بہترین کارکردگی دکھاتے آئے ہیں۔ محمد وسیم سے پاکستان کو اپنے آخری اوورز میں اپنے آخری اوورز میں محمد وسیم کی بیٹنگ صلاحیتوں سے بھی فائدہ اٹھا سکتا تھا‘ کو اپنی ہارڈ ہیٹنگ اور اونچے چھکے مارنے میں شہرت رکھتے ہیں‘ ان کو کھلایا جاتا اور سیمی فائنل کے لیے ان کو میچ پریکٹس بھی مل جاتی مگر یہاں بھی پلڑا حسن علی کا بھاری رہا اور ان کو یہ دو میچوں میں بھی موقع دیا گیا۔ مگر حسن علی ان کمزور ٹیموذں کے خلاف بھی اپنی کارکردگی کو بہتر نہ بنا سکے۔
اسکاٹ لینڈ کی ٹیم نے مقررہ 20 اوورز میں 5.50 کی اوسط سے صرف 111 رنز بنا سکی حسن علی نے اس میچ میں بھی 8.25 کی اوسط سے 33 رنز دیے۔
پچھلے مسلسل 7 میچوں (2 وارم اَپ اور 5 گروپ) میں مسلسل ناکامیوں کے باوجود حسن علی کو آٹھواں میچ بھی کھلانا اور وہ بھی آسٹریلیا جیسی ٹیم کے ساتھ جو فاسٹ بولرز کو بہت اچھا کھیلنے میں شہرت رکھتی ہے‘ ا سکا جواب بابر اعظم اور ٹیم انتظامیہ ہی دے سکتی ہے۔بابراعظم اس معاملے میں کٹہرے میں ہیں۔
محمد حفیظ کے بارے میں دنیائے کرکٹ کے مبصر اس بات پر متفق ہیں کہ لیفٹ ہینڈ بلے بازوں کے لیے حفیظ سے بہتر کوئی بولر نہیں‘ اس بات کا محمد حفیظ بارہا ثبوت دے چکے ہیں۔
آسٹریلیا کے سب سے خطرناک بیٹسمین وارنر قرار دیے جاتے ہیں جو الٹے ہاتھ سے بیٹنگ کرتے ہیں‘ سیمی فائنل میں شاہین آفریدی کے ساتھ محمد حفیظ سے نئی گیند نہ کروانا ناقص کپتانی کا منہ بولتا ثبوت ہے جب کہ حفیظؒ ہمیشہ نئی گیند سے ہی بہترین بولنگ کرتے ہیں۔ ان کو بولنگ کے لیے جب لایا گیا جب ڈیوڈ وارنر سیٹ ہو چکے تھے اور ان کو گیند بہتر انداز میں نظر آنا شروع ہوگئی تھی۔ حفیظ کی پہلی گیند جو Dew فیکٹر کی وجہ سے حفیظ کے ہاتھ سے سلپ ہوگئی تھی اس پر وائڈ بال نو بال کے ساتھ 7 رنز بنے تھے پھر حفیظ نے اپنے بقیہ پانچ گیندوں پر صرف 6 رنز دیے اس کے باوجود بھی حفیظ سے دوسرا اوور نہ کرایاگیا۔سیمی فائنل میں حسن علی کی بولنگ بابراعظم کی کپتانی کاپول کھول گیا۔
کرکٹ بورڈ کپتان کے فیصلے پر ازسر نو فیصلہ کرے،سرفراز سے کب تک انتقام لیں گے،قیمت پاکستان ادا کررہا ہے۔